یورپ شدید سردی کی لپیٹ میں، پناہ گزینوں کی جانوں کو خطرہ

فائل فوٹو

اقوام متحدہ کے فنڈ برائے اطفال 'یونیسف' نے یونانی جزیروں میں سخت سردی کی وجہ سے بچوں کو درپیش بڑھتی ہوئی مشکلات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے یورپ میں سخت سردی کی وجہ سے تارکین وطن اور مہاجرین کی جانوں کو لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے یورپی حکام سے امداد کی اپیل کی ہے۔

اقوم متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین ' یو این ایچ سی آر' کی ترجمان سیسلی پوایلی نے کہا کہ ان کے ادارے نے گزشتہ چند دنوں کے دوران یونان کے لیسبوس اور چیوس جزیروں میں مقیم سیکڑوں افراد کو بہتر رہائش فراہم کی ہے۔ تاہم انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ چھوٹے بچوں سمیت تقریباً ایک ہزار افراد ساموس کے جزیرے میں خیموں اور کمروں میں مقیم ہیں جنہیں گرم رکھنے کی کوئی سہولت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ یو این ایچ سی آر نے سربیا میں مقیم پناہ کے متلاشی سات ہزار تین سو مہاجرین میں سے 82 فیصد کو گرم رہائش اور امدادی اشیاء فراہم کی ہیں۔

تاہم پوایلی نے کہا کہ اب بھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے ادارے کو یورپ میں پناہ کے متلاشی افراد کی ہلاکتوں کی پریشان کن اطلاعات ملی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ "ہمیں ان اطلاعات پر سخت تشویش ہے کہ یورپ میں داخل ہونے اور ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کے دوران کئی ایک تارکین وطن اور مہاجرین کو اپنی جان سے ہاتھ دھونے پڑے اور رواں سال کے آغاز کے بعد سخت سردی کی وجہ سے پانچ افراد ہلاک ہوئے۔"

تاہم ان کے بقول ایسی اطلاعات بھی ملی ہیں کہ مغربی بلقان کے تمام ملکوں کے حکام تارکین وطن اور مہاجرین کو اپنے علاقوں سے نکالنے کا عمل بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔

انہوں نے اس طرز عمل کو "نا قابل قبول" قرار دیتے ہوئے اسے روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے فنڈ برائے اطفال 'یونیسف' نے یونانی جزیروں میں سخت سردی کی وجہ سے بچوں کو درپیش بڑھتی ہوئی مشکلات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

یونیسف کی ترجمان سارہ کرو نے کہا کہ گزشتہ کئی ماہ سے ہزاروں پناہ گزین بچوں اور ان کے خاندانوں کو ایک غیر یقینی صورت حال کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ " نا قابل برداشت حالات" میں ان کیمپوں میں مقیم ہیں جہاں گنجائش سے زیادہ لوگ موجود ہیں۔

چونکہ اس موسم میں بہت کم سیاح یونان کا رخ کرتے ہیں اس لیے انہوں نے یونان کے حکام سے اپیل کی کہ وہ کھلے آسمان تلے رہنے والے تارکین وطن اور مہاجرین کو ان گھروں اور ہوٹلوں میں رہنے کی اجازت دیں جو خالی ہیں۔