امریکی بیڑے کی موجودگی، مقصد ایرانی جہازوں کو روکنا نہیں: پینٹاگان

فائل

وائٹ ہاؤس کے ترجمان، جوش ارنیسٹ نے پیر کے روز نامہ نگاروں کو بتایا کہ اس بات کی شہادت موجود ہے کہ ایران حوثیوں کو ہتھیار اور دیگر اعانتی امداد فراہم کر رہا ہے

پینٹاگان کا کہنا ہے کہ بحری سکیورٹی کے اقدام کے طور پر، امریکی سمندری جنگی جہاز، ’یو ایس ایس تھیوڈور روزویلٹ‘ کی دوسرے مقام پر تعیناتی کی جا رہی ہے، جس کا مقصد یمن کے ساحل کے نزدیک ایرانی بحری بیڑوں کو روکنا نہیں ہے۔

شناخت نہ کیے گئے اہل کاروں کے حوالے سے، اس سے قبل آج ہی کے دِن، ایسو سی ایٹڈ پریس نے خبر دی تھی کہ طیارہ بردار جہاز ایرانی بیڑوں کا مقابلہ کرنے کے لیے علاقے میں دیگر امریکی بحری جہازوں کے ساتھ شامل ہوجائے گا۔ اس خبر کے مطابق، ایرانی بحری بیڑوں میں حوثی باغیوں کو کمک پہنچانے کے لیے اسلحہ لدا ہوا ہے، جنھوں نے ملک کے کچھ حصوں میں دھاوا بول دیا ہے۔

تاہم، پینٹاگان کے ترجمان، کرنل اسٹیو وارن نے اس خبر کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ روزویلٹ کی تعیناتی میں تبدیلی بحری سلامتی سے متعلق ایک کارروائی ہے۔

امریکی بحریہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، عربی خلیج سے بحیرہ عرب منتقلی کے دوران، اس طیارہ بردار بحری جہاز کے ہمراہ مزائل صلاحیت سے لیس، ’یو ایس ایس نورمنڈی‘ ساتھ تھا، جہاں وہ امریکی فوجی بیڑوں سے جا ملا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس ردوبدل کا مقصد اِن سمندری جہازوں کو کھلے سمندر میں محفوظ بنانا ہے۔

گذشتہ ہفتے امریکی اہل کاروں نے میڈیا کو بتایا تھا کہ ایران نے علاقے میں کم از کم سات سمندری جہاز تعینات کر رکھے ہیں، جن میں سے کچھ کے اندر یمن کے لیے اسلحہ لدا ہوا ہے، جس کا مقصد عدن کی بندرگاہ کے ذریعے حوثی باغیوں کو ہتھیاروں کی رسد پہنچانا ہے۔

حوثی باغیوں کو اِن دِنوں سعودی عرب کی قیادت والے اتحاد کی جانب سے روزانہ کی بنیاد پر فضائی کارروائیوں اور مقامی فورسز کو جاری جھڑپوں کا سامنا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان، جوش ارنیسٹ نے پیر کے روز نامہ نگاروں کو بتایا کہ اس بات کی شہادت موجود ہے کہ ایران حوثیوں کو ہتھیار اور دیگر اعانتی امداد فراہم کر رہا ہے۔

بقول اُن کے، ’یہ اس قسم کی حمایت ہے جس سے یمن میں تشدد کی کارروائی مزید بڑھے گی‘۔

ہفتے کے روز، ایرانی صدر حسن روحانی نے بتایا تھا کہ خلیج فارس اور خلیج عدن میں ایرانی لڑاکا بحری جہازوں کی موجودگی کا مقصد ہمسایہ ملکوںٕ کی سلامتی اور بحری جہازوں کی آمد و رفت کو یقینی بنانا ہے۔

سعودی اتحاد نے عدن کے ارد گرد بحری بلاکیڈ کیا ہوا ہے۔