رسائی کے لنکس

یمن: ایران اور سعودی عرب کے درمیان تلخی میں اضافہ


ایران کے ’نیشنل آرمی ڈے‘ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، سعودی عرب کے خلاف کلمات میں، روحانی نے کہا کہ ’آپ ہی نے علاقے کے لوگوں کی دلوں میں نفرت کے بیج بوئے‘؛ اور ’جلد یا بدیر، آپ کو اس کا جواب مل جائے گا‘

ایران اور سعودی عرب کے درمیان تناؤ میں ہفتے کے روز مزید اضافہ دیکھا گیا، جب ایرانی صدر حسن روحانی نے یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف سعودی قیادت میں کی جانے والی فضائی کارروائیوں کی مذمت کی۔

ایران کے ’نیشنل آرمی ڈے‘ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، سعودی عرب کے خلاف کلمات میں، روحانی نے کہا کہ ’آپ ہی نے علاقے کے لوگوں کی دلوں میں نفرت کے بیج بوئے‘؛ اور ’جلد یا بدیر، آپ کو اس کا جواب مل جائے گا‘۔

اس سے پیشتر، ایران کے رہبر اعلیٰ، آیت اللہ علی خامنہ اِی یمن میں سعودی قیادت میں جاری کارروائی کو ’قتل عام‘ اور ’ایک جرم‘ قرار دے چکے ہیں۔

خیال کیا جاتا ہے کہ فوجی اور مالی اعانت کے ذریعے ایران شیعہ حوثی باغیوں کی حمایت کر رہا ہے، جس الزام کو ایران مسترد کرتا ہے۔

جمعے کے روز مزید فضائی حملوں کے بعد، سعودی عرب نے ہفتے کو عہد کیا کہ اقوام متحدہ کی جانب سے یمن میں ہنگامی انسانی ہمدردی کے کام کے لیے درکار 27 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی ساری کی ساری رقم یک مشت فراہم کی جائے گی۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ تنازع کے نتیجے میں کم از کم 150000 افراد نقل مکانی کرچکے ہیں، جب کہ تین ہفتے قبل سعودی عرب کی قیادت میں فضائی کارروائی کے باعث 700 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ایک سرکاری بیان میں اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے سفیر، عبدل بن احمد الجبیر کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اس رقم کی فراہمی سے یمن کے برادرانہ عوام کی امداد کے ضمن میں سعودی جذبات کے عزم کا اظہار ہوتا ہے۔

حوثیوں نے ستمبر میں دارالحکومت، صنعا کا کنٹرول سنبھالا، جہاں سے وہ جنوب کی جانب بڑھے، جہاں سے مغرب کے حمایت یافتہ صدر عبد ربو منصور ہادی کو علاقہ چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا۔

یہ باغی یمن کے سابق صدر علی عبداللہ صالح کے اتحادی ہیں، جنھیں سنہ 2012 کے مبینہ عرب اسپرنگ کے دوران ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے ایک حصے کے طور پر اقتدار سے ہٹایا گیا۔

جمعے کے روز، ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اقوام متحدہ کے سامنے یمن کا امن منصوبہ پیش کیا۔ اس منصوبے میں تمام بیرونی حملوں کو ختم کرنے، یمن کی قیادت میں بات چیت بحال کرنے اور قومی وحدت کی حکومت کے قیام کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG