روسی جاسوس دغادے گیا، امریکہ سے جا ملنے کا انکشاف

روسی صدر دمتری میدویدیف نے امریکہ میں تعینات ایک اہم روسی جاسوس کی جانب سے اپنی وفاداری تبدیل کرلینے کے واقعہ کی تحقیقات کرانے کا عندیہ دیا ہے۔

گزشتہ روز ایک روسی اخبار "کامرسنٹ" نے انکشاف کیا تھا کہ بیرونِ ملک آپریشنز کی ذمہ دار روسی خفیہ ایجنسی کے امریکہ میں جاسوسی نیٹ ورک کا کرنل شرباکوف نامی سربراہ کچھ عرصہ قبل امریکی حکام سے جا ملا تھا۔

جنوبی کوریا میں جاری جی-20 سربراہ اجلاس کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو میں روسی صدر کا کہنا تھا کہ "کامرسنٹ" میں شائع ہونے والی رپورٹ ان کیلئے نئی نہیں اور انہیں یہ خبر اسی دن مل گئی تھی جس دن یہ واقعہ پیش آیا تھا۔ میدویدیف نے اپنی گفتگو میں واقعے کی محکمہ جاتی تحقیقات کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ مذکورہ واقعے سے "سبق حاصل کیا جانا چاہیے"

روس کے سیکورٹی اداروں سے قریبی تعلق رکھنے والے قانون دان جینیڈی گڈکوف نے خبر رساں ادارے انٹر فیکس سے گفتگو میں انکشاف کیا ہے کہ کرنل شرباکوف کے وفاداری بدل لینے سے روسی خفیہ ایجنسی کے بیرونِ ملک سرگرم زیرِ زمین جاسوسوں کے نیٹ ورک کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا ہے۔

شرباکوف کی فراہم کردہ معلومات کی روشنی میں رواں سال کے وسط میں امریکہ میں عام شہریوں کے بھیس میں کام کرنے والے 10 روسی جاسوسوں کی گرفتاری عمل میں آئی تھی۔ بعد ازاں جولائی میں تمام گرفتار جاسوسوں کو ان افراد کے بدلے روس کے حوالے کردیا گیا تھا جنہیں روسی سیکورٹی اداروں نے مغربی ممالک کیلئے جاسوسی کرنے کے الزام میں گرفتار کر رکھا تھا۔

روسی جاسوسوں کے تبادلے کے وقت امریکی اٹارنی جنرل ایر ک ہولڈر کا کہنا تھا کہ تمام دس گرفتار شدگان نے ماسکو سے لاکھوں ڈالرز وصول کیے تھے تاہم انہوں نے روس کو کسی قسم کی خفیہ معلومات فراہم نہیں کی تھیں۔