سعودی عرب اور فرانس کے درمیان اربوں ڈالر کے معاہدے

سعودی عرب، فرانس سے 23 ہیلی کاپٹر اور 50 ایئربس مسافر جہاز خریدے گا، جب کہ دونوں ملکوں کے مابین دو جدید جوہری ری ایکٹرز کی تنصیب کے لیے کام، جوہری فضلے کو ٹھکانے لگانے اور حفاظتی اقدامات سے متعلق تربیت پر بھی بات چیت جاری ہے۔

سعودی عرب اور فرانس کے مابین ہیلی کاپٹروں، ہوائی جہازوں، اور تجارت سے متعلق اربوں ڈالر مالیت کے معاہدے ہوئے ہیں جس سے مشرق وسطیٰ اور عرب خطے سے فرانس کے بڑھتے ہوئے تعلقات کی غمازی ہوتی ہے۔

رواں ہفتے پیرس میں دونوں ملکوں کے اعلیٰ عہدیداروں نے 12 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے معاہدوں پر دستخط کیے جن کے تحت سعودی عرب، فرانس سے 23 ہیلی کاپٹر اور 50 ایئربس مسافر جہاز خریدے گا۔

علاوہ ازیں دونوں ملکوں کے مابین دو جدید جوہری ری ایکٹرز کی تنصیب کے لیے کام، جوہری فضلے کو ٹھکانے لگانے اور حفاظتی اقدامات سے متعلق تربیت پر بھی بات چیت جاری ہے۔

فرانس کے وزیر خارجہ لوراں فابیئوس کا کہنا تھا کہ سعودی عرب فرانسیسی بحری گشتی کشتیاں بھی خریدے گا، جس سے اسے اپنے ساحلی تحفظ کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔

سعودی عرب کے لیے ان ری ایکٹروں سے متعلق مطالعاتی جائزہ فرانسیسی جوہری گروپ اریوا کے لیے کاروبار کا آغاز بھی فراہم کرسکتا ہے جو کہ برآمدی ٹھیکے حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہے۔

اس ادارے کو 2009ء میں متحدہ عرب امارات میں ایک سودے میں ناکامی ہوئی تھی جب کہ خلیجی عرب خطے نے اپنے پہلے جوہری توانائی کے اسٹیشن کے لیے کوریائی کمپنیوں کے ایک اتحاد کو یہ ٹھیکہ دے دیا تھا۔

تیل پیدا کرنے والے مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک کے برعکس سعودی عرب مقامی تیل اور گیس سے توانائی حاصل کرنے کی بجائے جوہری اور شمسی ذرائع پر توجہ مرکوز کر رہا ہے۔

حالیہ برسوں میں فرانس کے اس خطے سے تعلقات میں خاصی گرمجوشی دیکھنے میں آئی ہے۔

رواں سال مئی میں خلیجی تعاون کونسل کے سربراہ اجلاس میں فرانس کے صدر فرانسواں اولاں کو بھی مہمان خصوصی کے طور پر مدعو کیا گیا تھا جو کہ کسی بھی مغربی ملک کے سربراہ کے لیے اس طرح کا پہلا دعوت نامہ تھا۔

رواں سال ہی فرانس نے قطر کو 24 داسو رافال لڑاکا طیارے فروخت کیے تھے جب کہ متحدہ عرب امارات سے ایسے ہی 60 طیاروں کی فروخت پر دوبارہ بات چیت شروع کی۔