عمران خان کے حوالے سے مودی پر سدھو کی نکتہ چینی

فائل

ریاست پنجاب کے وزیر اور سابق کرکیٹر نوجوت سنگھ سدھو نے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کی تقریب حلف برداری کے حوالے سے وزیر اعظم نریندر مودی پر نکتہ چینی کی ہے اور سوال کیا ہے کہ ”انھیں اس میں مدعو نہیں کیا گیا تو کیا انھیں مجھ سے حسد ہوگئی ہے۔ کیا انھیں اس بات پر بھی جلن ہے کہ وہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے یوم پیدائش پر بغیر دعوت کے ہی چلے گئے تھے؟“۔

وہ ریاست چھتیس گڑھ میں جہاں اسمبلی انتخابات ہو رہے ہیں، نامہ نگاروں سے بات کر رہے تھے۔

انھوں نے کہا کہ وہ پاکستان اس لیے گئے تھے کہ ان کے دوست (عمران خان) کا دعوت نامہ ان کو ملا تھا۔انھوں نے مجھے گلے لگایا اور کہا کہ تم بہادر ہو۔ بہت سے لوگ یہاں نہیں آئے۔ یہ اعتماد کی بات ہے۔ میں قیام امن کی خاطر وہاں گیا تھا۔

یاد رہے کہ عمران خان کی تقریب حلف برداری کے موقع پر پہلے یہ خبر آئی تھی کہ عمران خان بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کو مدعو کریں گے۔ لیکن پھر انھوں نے اپنا فیصلہ بدلا اور نوجوت سنگھ سدھو کو مدعو کر لیا۔

ان کے دورے کے بعد بی جے پی نے ان کو ”پاکستانی ایجنٹ“ کہا تھا۔ مرکزی وزیر ہرسمرت کور نے ان پر الزام عاید کیا تھا کہ وہ کرتارپور صاحب گوردوارہ راہداری کے بارے میں دروغ گوئی کر رہے ہیں۔

شرومنی اکالی دل کے صدر سکھبیر سنگھ بادل نے انھیں غدار قرار دیا تھا اور مطالبہ کیا تھا کہ ان کے کال ریکارڈس کی جانچ کی جائے کہ کہیں وہ پاکستان کے مستقل رابطے میں تو نہیں ہیں۔

پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو گلے لگانے پر بھی ان کی مذمت کی گئی تھی۔

اکتوبر میں سدھو کے اس بیان پر بھی تنازعہ پیدا ہو گیا تھا کہ جنوبی ہند کے مقابلے میں پاکستان جانا زیادہ بہتر ہے۔ وہ خود کو پاکستان کے لوگوں کے زیادہ قریب پاتے ہیں۔

سدھو نے گودھرا میں ٹرین آتش زدگی کے بعد گجرات میں بھڑکنے والے بدترین فسادات کا ذکر کرتے ہوئے مودی کو تنقید کا نشانہ بنایا او رکہا کہ مجھے اس کے سامنے اپنی حب الوطنی ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ہے جس کا نام گودھرا فسادات میں آیا ہے۔

نوجوت سنگھ سدھو ان سیاست دانوں میں شامل ہیں جنھیں چھتیس گڑھ کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس کی جانب سے انتخابی مہم چلانے کی ذمے داری سونپی گئی ہے۔

سدھو پر بی جے پی کی جانب سے عمران خان کی تقریب حلف برداری میں شرکت اور پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو گلے لگانے پر تنقید کی جاتی رہی ہے۔

اپنے دورے کے بعد سدھو نے ایک بیان میں کہا تھا کہ اب جبکہ عمران خان پاکستان میں برسر اقتدار آگئے ہیں تو انھیں امید ہے کہ دونوں ملکوں کے رشتوں میں بہتری آئے گی۔

ان کے مطابق، ”پاکستان میں ایک نئی حکومت کے ساتھ ایک نئی صبح طلوع ہوئی ہے جو کہ اس ملک کی تقدیر بدل دے گی“۔