پاکستان کے وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری دو روزہ دورۂ چین پر بیجنگ پہنچ رہے ہیں۔ پاکستان کی سیاسی صورتِ حال اور عالمی منظرنامے میں ہونے والی تبدیلیوں کے تناظر میں پاکستانی وزیرِ خارجہ کے دورے کو اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کو دورۂ چین کی دعوت چین کے وزیرِ خارجہ وانگ یی نے دی تھی۔ بلاول بھٹو کے ہمراہ وزیرِ مملکت برائے خارجہ حنا ربانی کھر سمیت اعلٰی پاکستانی حکام بھی چین گئے ہیں۔
پاکستانی دفتر ِ خارجہ کے مطابق دورۂ چین کے دوران بلاو ل بھٹو چینی ہم منصب سے ملاقات میں باہمی تعلقات کی بہتری اور تجارتی روابط کو آگے بڑھانے پر تبادلۂ خیال کریں گے۔
بیان کے مطابق دورے کے دوران چین، پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک)منصوبوں پر ہونے والی پیش رفت کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔
FM @BBhuttoZardari is departing for #China today for his first bilateral visit abroad (21-22 May). FM will hold extensive consultations with FM/State Councilor #WangYi.Visit is also coinciding with 71 years of 🇵🇰🇨🇳all weather friendship. 🔗 https://t.co/5cPBYKcnc7 pic.twitter.com/BF0wtK3aVe
— Spokesperson 🇵🇰 MoFA (@ForeignOfficePk) May 21, 2022
دوسری جانب بیجنگ میں چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے کہا ہے کہ گزشتہ ماہ پاکستان کے وزیر خارجہ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد بلاول کا چین کا یہ پہلا دو طرفہ بیرونی دورہ ہو گا۔
وانگ وین بن نے کہا کہ اسٹرٹیجک شراکت دار ہونے کے ناطے یہ چین اور پاکستان کے لیے اہم ہے کہ وہ بڑے اسٹریٹجک معاملات پر اپنے رابطوں کو مضبوط کریں۔
اگرچہ پاکستان کا وزیر خارجہ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد چینی وزیر خارجہ وانگ یی ور بلاول بھٹو زرداری ٹیلی فون پر بات چیت کر چکے ہیں لیکن چین کے دورے کے دوران بلاول بھٹو زرداری پہلی بار براہ راست اپنے چینی ہم منصب سے ملاقات کریں گے۔
State Councilor & FM Wang Yi met with Pakistan’s new FM Bilawal via video link. China-Pakistan all-weather strategic cooperative partnership is unique & time-tested.https://t.co/AUoFxx8Nse pic.twitter.com/TKuaU1EBSm
— Zhang Heqing张和清 (@zhang_heqing) May 15, 2022
'بلاول بھٹو کا دورۂ چین پاکستان کی خارجہ پالیسی کا تسلسل ہے'
ماضی میں پاکستانی حکومت کے کسی بھی وزیرِ خارجہ کے لیے سب سے پہلے بیرونی دورے کے لیے چین کا انتخاب کرنا ایک روایت رہی ہے او ر پاکستان کے سابق سیکریٹری خارجہ اعزاز چودھری کہتے ہیں کہ بلاول بھٹو کا چین کا دورہ اسی روایت کا تسلسل ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے حال ہی میں امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن سے بھی ملاقات کی تھی، جنہوں نے بلاول بھٹو کو غذائی قلت کے خدشات سے متعلق کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی تھی۔
اگرچہ یہ دو طرفہ دورہ نہیں تھا لیکن حالیہ عرصے میں پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں تناؤ کے پیشِ نظر اس دورے کو اہم قرار دیا گیا تھا۔
اعزاز چوہدری کہتے ہیں کہ امریکہ کے بعد چین کےدورے کا مقصد یہی ہے کہ پاکستان عالمی طاقتوں امریکہ، چین اور روس کے ساتھ اپنے تعلقات میں توازن رکھنا چاہتا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
بلاول بھٹو کا چین کا یہ دورہ گزشتہ ماہ کراچی یونیورسٹی میں ہونے والے ایک دہشت گرد حملے کے بعد ہو رہا ہےجس میں ایک پاکستانی شہری سمیت تین چینی شہریوں کی ہلاکت کے بعد پاکستان میں چینی شہریوں کی سیکیورٹی پر سوال اُٹھ گئے تھے۔
پاکستان کی حکومت نے اس حملے کے بعد اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ پاکستان میں موجود تمام چینی شہریوں اور سی پیک کے منصوبوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے گا۔
اگرچہ پاکستان کی نئی حکومت سی پیک کے منصوبوں کی رفتار کو تیز کرنے کے عزم کا اظہار کر چکی ہے لیکن بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ بعض دیگر معاملات کے ساتھ سی پیک کے منصوبوں کی رفتار کو تیز کرنے اور ان کی بروقت تکمیل کے لیے پاکستان میں امن و امان اور چینی شہریوں کے تحفظ کے لیے مؤثر اقدامات ناگزیر ہیں۔
اس دورے کے دوران اس بات کا امکان موجود ہے کہ بلاول بھٹو اپنے چینی ہم منصب وانگ یی سےبراہ راست ملاقات میں انہیں یقین دہانی کروائیں گے کہ چینی شہریوں کی سیکیورٹی پاکستان کے لیے اہم ہے اور پاکستان اس کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گا۔
چین نے سی پیک کے منصوبوں کے تحت بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے علاوہ توانائی کے متعدد منصوبے لگائے تھے جن میں کوئلے پر چلنے والے منصوبے بھی شامل ہیں ہیں ۔
پاکستان کی طرف سے سی پیک کے منصوبوں میں تیزی لانے کے عزم کے اظہار کے باوجود اقتصادی امور کے تجزیہ کار فرخ سلیم کہتے ہیں کہ چین کے لیے پا کستان میں اپنی شہریوں کی سیکیورٹی کو مؤثر بنانے کے ساتھ ساتھ ساتھ کئی دیگر معاملات بھی اہم ہیں۔
اُن کے بقول سی پیک کے تحت پاکستان میں توانائی کے منصوبوں کے لیے چینی کمپنیوں کو لگ بھگ تین ارب روپے کی ادائیگی کا معاملہ بھی زیر التوا ہے۔
اگرچہ پاکستان کی حکومت چینی توانائی کی کمپنیوں کو واجبات کی ادائیگی کو معاملے کو حل کرنے کے لیے ای فنڈ بھی قائم کر چکی ہے لیکن تاحال یہ معاملہ حل طلب ہے۔