سندھ کے مختلف شہروں میں شٹر ڈاؤن ہڑتال

قوم پرست جماعتوں کے کارکنان سراپا احتجاج (فائل فوٹو)

امن و امان کی صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری ان علاقوں میں تعینات ہے جب کہ سانگھڑ میں مسلم لیگ فنکشنل کی ریلی پر فائرنگ سے درجن کے قریب افراد زخمی ہوگئے۔
پاکستان کے جنوبی صوبے سندھ میں نئے بلدیاتی نظام (لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2012) کے خلاف جمعہ کو مختلف شہروں میں شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال رہی اور بعض علاقوں میں تعلیمی ادارے بھی بند رہے۔

ہڑتال کا اعلان سندھ کی قوم پرست جماعتوں نے کیا تھا۔

کراچی اور حیدر آباد کے مضافاتی علاقوں کے علاوہ گھوٹکی، عمرکوٹ، کندھ کوٹ، قمبر، میہڑ، ٹنڈو محمد خان، خیرپور میرس، تھرپارکر، کنڈیارو، مورو، نوشہرو فیروز سمیت دیگر کئی علاقوں میں ہڑتال کے باعث معمولات زندگی معطل ہو کر رہ گئے۔

امن و امان کی صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری ان علاقوں میں تعینات ہے جب کہ بعض علاقوں میں جلاؤ گھیراؤ کے اکا دکا واقعات کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔

سانگھڑ میں مسلم لیگ فنکشنل کی ریلی پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے کم ازکم 8 افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔

مسلم لیگ فنکشنل کے ایک مرکزی رہنما امتیاز شیخ نے اس ہڑتال کے بارے میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ ’’ہڑتال میں شامل جماعتوں نے حکمرانوں پر یہ ثابت کر دیا کہ وہ اس نظام کے خلاف ہیں وہ اس کو رد کرتے ہیں۔‘‘

لیکن پیپلز پارٹی سندھ کی رہنماء شرمیلا فاروقی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ بلدیاتی نظام کے خلاف ہڑتالیں اس مسئلے کا حل نہیں ہیں۔

’’حل یہ ہے کہ اپوزیشن میں جو ممبران بیٹھے ہیں… ان کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ ترامیم لے کر آئیں۔‘‘

سندھ میں نئے بلدیاتی نظام کے تحت ابتدائی طور پر صوبے کے پانچ اضلاع، کراچی، حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ کو میٹرو پولیٹن کارپوریشن قرار دیا گیا ہے۔

ان کارپوریشنز کی کونسل کے ارکان کو متعلقہ شہر کے عوام ووٹ کے ذریعے منتخب کریں گے۔ صوبے کے دیگر شہروں میں نئے نظام کے تحت ضلعی کونسل قائم ہوں گی جن کے سربراہ چیئرمین کہلائیں گے۔

سندھ کی قوم پرست جماعتیں نئے بلدیاتی نظام کو صوبے کی تقسیم کے مترادف قرار دیتے ہوئے اس کی مخالفtت کرتی ہیں۔

حکومت اور اس نئے بلدیاتی نظام کے حامیوں کا ماننا ہے کہ اس سے صوبہ سندھ میں عام آدمی کو فائدہ ہو گا اور ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی۔