بھارتی کشمیر میں تازہ تشدد؛ ایک ہلاک، 70 زخمی

فائل

بھارتی زیرِ انتظام کشمیر کے جنوبی اضلاع کلگام اور شوپیان میں بُدھ کو مظاہرین پر کی گئی سرکاری فورسز کی فائرنگ اور چھرے والی بندوقوں کے استعمال کے نتیجے میں کم از کم ایک شخص ہلاک، جبکہ 70 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔

عہدیداروں نے بتایا کہ کلگام کے تازی پورہ-محمد پورہ علاقے اور شوپیان کے پنجورہ نامی دیہات میں موجود عسکریت پسندوں کے خلاف فوج اور دوسرے حفاظتی دستوں نے جونہی کارروائیاں شروع کیں، لوگوں کی بڑی تعداد نے، جن میں اکثریت نوجوانوں کی تھی، ان میں رخنہ ڈالنے کی کوششیں کیں۔

عینی شاہدین کے مطابق، لوگوں کے ہجوم بھارت سے آزادی کے مطالبے کے حق میں نعرے لگاتے ہوئے اُن نجی گھروں کی طرف بڑھنے لگے جن میں عسکریت پسند پھنس کر رہ گئے تھے۔ سرکاری فورسز نے ان پر اشک آور گیس چھوڑی۔ مظاہرین میں شامل نوجوانوں نے ان دونوں مقامات پر سرکاری فورسز پر پتھراؤ کیا۔

سرکاری فورسز کی فائرنگ میں ہلاک ہونے والے نوجوان کی شناخت سجاد احمد پّرے کے طور پر کی گئی ہے۔ شوپیان کے پنجورہ گاؤں میں مشتعل مظاہرین پر کی گئی فائرنگ میں کم سے کم ایک اور شخص زخمی ہوا ہے۔ اسپتال ذرائع کے مطابق، وہاں اور کلگام کے تازی پورہ-محمد پورہ علاقے میں مظاہرین اور پتھراؤ کرنے والے ہجوموں کے خلاف چھرے والی بندوقوں کے استعمال اور ٹیر گیس شیلنگ میں ستر سے زائد زخمی ہوئے، جن میں دو لڑکیاں بھی شامل ہیں۔

اطلاعات کے مطابق، کلگام میں محصور عسکریت پسند سرکاری فورسز کو چکمہ دیکر علاقے سے بحفاظت باہر نکلنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ اس کی تصدیق کرتے ہوئے ضلعے کے سپر انٹنڈنٹ آف پولیس گریندر پال سنگھ نے بتایا کہ کالعدم جیشِ محمد سے وابستہ عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کو منسوخ کیا گیا ہے کیونکہ جس جگہ طرفین کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا وہاں کسی عسکریت پسند کی لاش ملی اور نہ کوئی زندہ پکڑا گیا۔

تاہم، پولیس افسر نے سوشل میڈیا پر ڈالی گئی اس اطلاع کو بے بنیاد قرار دیدیا کہ مقامی لوگوں نے علاقے میں پھنسے ہوئے تین عسکریت پسندوں کو سرکاری فورسز سے آزاد کرایا۔

بدُھ کو پیش آنے والے ان واقعات کے بعد وادی کشمیر، بالخصوص جنوبی اضلاع میں صورتِ حال ایک مرتبہ پھر کشیدہ ہوگئی ہے۔ سرکاری فورسز کی طرف سے طاقت کے استعمال کے نتیجے میں شہری کی ہلاکت اور ستر سے زائد افراد کے زخمی ہوجانے کے خلاف ریاست کے گرمائی دارالحکومت سرینگر سمیت کئی مقامات پر بُدھ کی شام مظاہرے پھوٹ پڑے۔

حکام نے بڑھتے ہوئےتناؤ کے پیشِ نظر، جمعرات کو متاثرہ علاقوں میں تعلیمی ادارے بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایک پولیس عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بعض علاقوں میں حفظِ ماتقدم کے طور پر حفاظتی پابندیاں عائد کرکے لوگوں کی نقل و حرکت کو محدود کیا گیا ہے۔ نیز، وادی میں ٹرین سروسز معطل کی جا رہی ہیں، جبکہ جنوبی کشمیر کے کم از کم تین اضلاع میں موبائل انٹرنیٹ سروسز پہلے ہی بند کر دی گئی ہیں۔