’سرجیکل سٹرائیکس‘ کیا ہوتی ہیں

فائل فوٹو

سرجیکل سٹرائیکس کے بارے میں تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بڑے پیمانے پر لڑائی سے بچنے کے لیے مخصوص متعین اہداف کو نشانہ بنانے کو’سرجیکل سٹرائیکس‘ کہا جاتا ہے۔

بھارت کی طرف سے جمعرات کو کہا گیا کہ اُس نے کشمیر کے علاقے میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کے خلاف ’سرجیکل سٹرائیکس‘ کی ہیں لیکن پاکستان اس بات سے انکار کرتا ہے کہ ایسی کوئی کارروائی ہوئی۔

سرجیکل سٹرائیکس درحقیقت ہوتی کیا ہیں اور یہ کس مقصد کے لیے کی جاتی ہیں، اس بارے میں تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بڑے پیمانے پر لڑائی سے بچنے کے لیے مخصوص متعین اہداف کو نشانہ بنانے کو ’سرجیکل سٹرائیکس‘ کہا جاتا ہے۔

قائد اعظم یونیورسٹی سے وابستہ ظفر جسپال کہتے ہیں کہ ’’آپ ایک ہدف کی شناخت کرتے ہیں۔۔۔ آپ کا مقصد صرف ٹارگٹ کو اسٹرائیک کرنا ہوتا ہے یہ بنکر بھی ہو سکتا ہے، اڈہ بھی ہو سکتا ہے، فوجی تنصیب بھی ہو سکتی ہے۔۔۔ عام طور پر سرجیکل اسٹرائیک سے یہی مطلب لیا جاتا ہے۔‘‘

تاہم اُنھوں نے اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ سرجیکل سٹرائیکس کے سبب لڑائی کا دائرہ پھیل بھی سکتا ہے۔

’’آپ ایک چیز نہ بھولیں کہ جو لڑائی ہے اس کی اپنی کئی جہتیں ہوتی ہیں۔۔۔ تو ہو سکتا ہے کہ یہ بڑھ جائے اور پھر دونوں ملکوں کے پاس آپشن نہیں رہ جائے گی۔‘‘

تجزیہ کار رسول بخش ریئس کہتے ہیں کہ اس طرح کی مخصوص کارروائیوں میں کسی دوسرے علاقے میں فوج کو نہیں رکھا جاتا، بلکہ کارروائی کر کے فورسز واپس لوٹ جاتی ہیں۔

’’کسی ملک کے اندر جا کر ہدف کو نشانہ بنائیں اور آپ فوراً واپس آ جائیں۔۔۔جو نقصان کرنا چاہتے ہیں وہ نقصان کرنے کے بعد۔۔۔آپ کا فوجی ایکشن بھی ہو سکتا ہے ائیر فورس کے ذریعے بھی (ایسے کارروائی) ہو سکتی ہے۔‘‘

اُن کے بقول اس طرح کی کارروائی حکمت عملی کے تحت اچانک کی جاتی ہے۔

تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات کی نوعیت میں اس طرح کی ’سٹرائیکس‘ کو باقاعدہ جنگ کا حصہ سمجھا جا سکتا ہے جو کہ اُن کے بقول خطے کے امن کے لیے نقصان دہ ہو گا۔