پورٹ لینڈ: چاقو گھونپنے کی واردات، ''نسلی، انتہاپسند'' خیالات پر مبنی قرار

ہلاک ہونے والے مسافروں کی یاد میں خراجِ عقیدت کے کلمات

تاہم، اوریگن میں 'فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن' کے انچارج خصوصی ایجنٹ نے کہا ہے کہ ''یہ کہنا قبل از وقت ہوگا آیا گذشتہ رات ہونے والا واقعہ داخلی دہشت گردی یا نفرت پر مبنی وفاقی جرم کے زمرے میں آتا ہے''

ریاستِ اوریگن کے شہر پورٹ لینڈ میں ایک شخص نے ریل گاڑی پر سوار دو مسافروں کو چاقو گھونپ کر شدید زخمی کر دیا۔ پولیس نے ہفتے کے روز بتایا کہ زخمی افراد نے اُس شخص کو روکنے کی کوشش کی، جنھوں نے بظاہر مسلمان نظر آنے والی دو نوجوان خواتین کو ہراساں کرنے کی کوشش کی تھی۔


پولیس نے حملہ آور کو پورٹ لینڈ ہی سے تعلق رکھنے والے 35 برس کے شخص جیرمی جوزف کرسچین کے طور پر شناخت کر لیا ہے، جنھیں جمعے کی شام ہونے والے اس حملے کے فوری بعد گرفتار کر لیا گیا تھا، جن کے لیے بتایا جاتا ہے کہ وہ نامناسب رویے کے جرم میں قید کاٹ چکا ہے۔


'سدرن پاورٹی لا سینٹر' سے تعلق رکھنے والی ایک سینئر تحقیق کار نے ایک بلاگ میں تحریر کیا ہے کہ کرسچین کے فیس بک پیج سے پتا چلتا ہے کہ وہ مبینہ طور پر ''نسلی اور دیگر انتہا پسند خیالات'' کے زیر اثر ہیں۔


ایف بی آئی کی مشترکہ تفتیش


یہ حملہ ماہِ رمضان کے آغاز سے کچھ ہی گھنٹے قبل ہوا؛ جس بابرکت مہینے میں دنیا کے کافی سارے مسلمان، جن کی کُل تعداد 1.6 ارب ہے، روزہ رکھتے ہیں۔


اوریگن میں 'فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن' کے انچارج خصوصی ایجنٹ نے کہا ہے کہ ''یہ کہنا قبل از وقت ہوگا آیا گذشتہ رات ہونے والا واقعہ داخلی دہشت گردی یا نفرت پر مبنی وفاقی جرم کے زمرے میں آتا ہے''۔ اُنھوں نے یہ بات ہفتے کے روز ایک خصوصی اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، یہ کہتے ہوئے کہ تفتیش سے بیورو بھی وابستہ ہوگیا ہے۔


پورٹ لینڈ محکمہ پولیس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کرسچین نے دونوں نوجوان خواتین کو دیکھ کر نسلی اور مذہبی منافرت پر مبنی نازیبا الفاظ ادا کیے، جنھوں نے حجاب پہن رکھا تھا۔


تین مسافر جنھوں نے مداخلت کی اور جنھیں چاقو گھونپا گیا، اُن کے نام: 53 برس کے رِکی جان بیسٹ؛ جن کا تعلق ہیپی ویلی اوریگن سے تھا اور موقعے ہی پر ہلاک ہوئے؛ دوسرے شخص 23 سالہ تلیسن ماردین نمکائی تھا جو اسپتال میں دم توڑ گئے۔ اُن کا تعلق پورٹ لینڈ کے جنوب مشرقی علاقے سے تھا۔ تیسرا شخص 21 برس کا میکا ڈیوڈ فلوچر ہے، جن کا تعلق بھی جنوب مشرقی پورٹ لینڈ سے ہے۔ پولیس کے مطابق، وہ مقامی اسپتال میں زیر علاج ہیں، جن کی حالت جان لیوا نہیں بتائی جاتی۔


کرسچین کے خلاف قتل عمد کے دو الزامات، اور قاتلانہ حملے کا الزام، ہراساں کرنے، بداخلاقی کا مظاہرہ کرنے اور ممنوعہ ہتھیار رکھنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں؛ جنھیں ضمانت کے بغیر بند رکھنے کے احکامات دیے گئے ہیں۔ اُن پر منگل کے روز فردِ جرم عائد کی جائے گی۔


خواتین کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔ پولیس کے مطابق، اہل کاروں کی آمد سے پہلے ہی دونوں خواتین جائے واردات سے جا چکی تھیں۔ لیکن، وہ حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔


ایک خاتون کی والدہ، دناجا ہڈسن نے اوریگن کے ایک روزنامے کو بتایا ہے کہ اُن کی 16 برس کی بیٹی، جو سیاہ فام ہے، ایک مسلمان لڑکی کے ہمراہ ریل گاڑی میں سوار ہوئیں، جو حجاب اوڑھے ہوئے تھیں۔

حملہ آوار نے جملے کسے اور اُن پر حملہ آور ہوا۔ ہڈسن نےاپنی بیٹی سے سنی ہوئی یہ بپتا بیان کی۔


ہڈسن نے کہا کہ ''وہ کہہ رہا تھا کہ مسلمانوں کو مار دینا چاہیئے''۔

دریں اثنا، 'کونسل آن امریکن اسلامک رلیشنز (سی اے آئی آر)' نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے تارکین وطن کے خلاف استعمال کیے گئے کلمات کے بعد مسلمان مخالف واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔