امریکہ نے شام سے سفیر واپس بلا لیا

شام میں حکومت مخالف مظاہروں میں شریک خواتین (فائل فوٹو)

امریکہ نے کہا ہے کہ شام میں اُس کے سفیر رابرٹ فورڈ کی زندگی کو لاحق ’’قابلِ اعتبار خطرات‘‘ کے پیش نظر اُنھیں واپس واشنگٹن بلا لیا گیا ہے۔

وزارت خارجہ کے نائب ترجمان مارک ٹونر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس مرحلے پر نہیں کہا جا سکتا کہ امریکی سفیر واپس شام کب جائیں گے۔

امریکی سفیر رابرٹ فورڈ شام میں حکومت کی دعوت پر ایک مقام کا دورہ کرتے ہوئے۔ فائل

’’اس کا انحصار شام میں حکومت کی قیادت میں اشتعال انگیزی کی ترغیب دینے اور وہاں پر سلامتی کی صورت حال کے بارے میں ہمارے جائزے پر ہوگا۔‘‘

اُنھوں نے کہا کہ یہ فیصلہ کُلی طور پر امریکی سفیر کے ذاتی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے لیا گیا ہے کیونکہ ایسے معاملات کو امریکہ انتہائی سنجیدگی سے لیتا ہے۔

امریکی سفیرکو کئی مرتبہ حکومت کے حامیوں کی طرف سے ڈرانے دھمکانے کے واقعات پیش آ چکے ہیں کیونکہ وہ شام میں حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں حکومت مخالف پرامن مظاہروں کا دفاع اورحکام کی طرف سے مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال پرکڑی تنقید کرتے آئے ہیں۔ مظاہرین کے خلاف حکومت کے کریک ڈاؤن میں اب تک کم سے کم تین سو افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اُمید ظاہر کی ہے کہ شام میں صدر بشارالاسد کی انتظامیہ سفیر فورڈ کے خلاف اشتعال انگیزی کی اپنی مہم کو ختم کردے گی۔

’’ سفیرفورڈ کی موجودگی شام میں امریکہ کے مشن کے لیے بہت مفید ہے کیونکہ اُنھوں نے وہاں رہ کرہمارا پیغام پہنچانے کے لیے تندہی سے کام کیا ہے۔‘‘ اُنھوں نے کہا کہ دمشق میں امریکی سفارت خانہ بدستور اپنا کام کرتا رہے گا کیونکہ دھمکیوں کا ہدف سفیر فورڈ تھے۔