پاکستان میں 2015ء میں دہشت گردی میں نسبتاً کمی ہوئی: امریکی رپورٹ

پاکستانی سکیورٹی اہلکار (فائل فوٹو)

انسداد دہشت گردی کے قائم مقام رابطہ کار جسٹن سائبرل نے رپورٹ کے اجراء کے موقع پر بتایا کہ پاکستان کے لیے 2014ء ایک پرتشدد سال رہا لیکن 2015ء میں دہشت گرد واقعات میں قابل ذکر کمی دیکھی گئی۔

امریکہ کے محکمہ خارجہ نے دنیا بھر میں دہشت گردی سے متعلق اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ گزشتہ سال، 2014ء کی نسبت دہشت گرد واقعات میں 13 جب کہ ان میں ہونے والی ہلاکتوں میں 14 فیصد کمی آئی۔

جمعرات کو واشنگٹن میں جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ 2012ء کے بعد پہلا موقع ہے کہ کسی سال میں ایسے واقعات میں کمی دیکھی گئی۔

لیکن رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ متعدد ملکوں بشمول افغانستان، بنگلہ دیش، مصر، شام اور ترکی میں گزشتہ برس دہشت گرد واقعات میں ہلاکتوں میں اضافہ ہوا۔

انسداد دہشت گردی کے قائم مقام رابطہ کار جسٹن سائبرل نے رپورٹ کے اجراء کے موقع پر بتایا کہ پاکستان کے لیے 2014ء ایک پرتشدد سال رہا لیکن 2015ء میں دہشت گرد واقعات میں قابل ذکر کمی دیکھی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے متعدد دہشت گرد گروپوں کے خلاف 2014ء کے اواخر اور 2015ء میں بھرپور کارروائیاں کیں۔

پاکستان کی فوج نے جون کے وسط میں شدت پسندوں کے مضبوط گڑھ سمجھے جانے والے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں بھرپور کارروائی کا آغاز کیا جس میں اس کے بقول اب تک 3500 سے زائد ملکی و غیر ملکی عسکریت پسندوں کو ہلاک اور ان کے سیکڑوں ٹھکانوں کو تباہ کر دیا گیا۔

شمالی وزیرستان کے علاوہ افغاں سرحد سے ملحقہ ایک اور قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں بھی شدت پسندوں کو بھرپور طریقے سے نشانہ بنایا گیا اور ان کارروائیوں کی بدولت ملک میں مجموعی طور پر امن و امان کی صورتحال میں بہتری دیکھی گئی۔

پاکستانی عہدیدار بھی یہ کہتے ہیں کہ گزشتہ سال، 2014ء کی نسبت دہشت گرد واقعات میں چالیس فیصد سے زائد کمی آئی۔

دفاعی امور کے تجزیہ کار اور فوج کے سابق بریگیڈیئر سعد محمد خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی میں کمی سے متعلق امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں سے حاصل ہونے والے ثمرات کی غمازی کرتی ہیں۔

تاہم امریکی حکام یہ کہتے ہیں پاکستان اپنی سرزمین کو کسی بھی دوسرے ملک کے خلاف استعمال کرنے والے دہشت گردوں کے خلاف بھی بھرپور کارروائی کرے اور اس کا اشارہ حقانی نیٹ ورک کی طرف ہے جو امریکہ کے بقول افغانستان میں بین الاقوامی افواج کے علاوہ افغان شہریوں کے خلاف ہلاکت خیز حملے کرنے میں ملوث ہے۔

تازہ رپورٹ کے اجراء کے موقع پر بھی جسٹن سائبرل نے کہا کہ انسداد دہشت گردی میں پاکستان، امریکہ کا کلیدی شراکت دار ہے اور ہم پاکستانی حکومت کو اس کی سرزمین سے عسکریت پسندانہ کارروائیوں کو ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان جنوبی ایشیا میں دہشت گردی کے خلاف امریکہ کا اہم شراکت دار رہے گا۔

پاکستان کا اصرار ہے کہ وہ بلا تفریق تمام دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں کر رہا ہے اور اپنی سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے کے عزم پر قائم ہے۔