برسلز: یہودی میوزیم میں فائرنگ، تین ہلاک

فائرنگ کے بعد پولیس نے برسلز کے وسطی اور مصروف کاروباری علاقے میں قائم عجائب گھر کی طرف جانے والے راستے بند کردیے ہیں۔

بیلجئم کے وزیرِ داخلہ جوئیل ملکوٹ نے کہا ہے کہ حملہ کے محرکات کے متعلق کچھ کہنا قبل از وقت ہے لیکن اس بات کا قوی امکان ہے کہ حملہ یہودیوں سے دشمنی کی بنیاد پر کیا گیا ہو۔
بیلجئم کے دارالحکومت برسلز میں قائم یہودی تاریخ سے متعلق ایک عجائب گھر میں فائرنگ کے نتیجے میں تین افراد ہلاک اور ایک شدید زخمی ہوگیا ہے۔

عینی شاہدین نے حکام کو بتایا ہے کہ گاڑی میں سوار حملہ آوروں نے عجائب گھر میں داخل ہونے کے بعد فائرنگ کی اور فرار ہوگئے۔

بیلجئم کے وزیرِ داخلہ جوئیل ملکوٹ نے کہا ہے کہ حملہ کے محرکات کے متعلق کچھ کہنا قبل از وقت ہے لیکن اس بات کا قوی امکان ہے کہ حملہ یہودیوں سے دشمنی کی بنیاد پر کیا گیا ہو۔

خیال رہے کہ بیلجئم میں لگ بھگ 42 ہزار یہودی آباد ہیں جن میں سے نصف برسلز میں رہتے ہیں۔

فائرنگ کے بعد پولیس نے برسلز کے وسطی اور مصروف کاروباری علاقے میں قائم عجائب گھر کی طرف جانے والے راستے بند کردیے ہیں۔

حکام نے فائرنگ کے واقعے کی تفصیلات جاری نہیں کی ہیں تاہم جائے واقعہ پر امدادی سرگرمیاں انجام دینے والے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ فائرنگ سے ایک شخص شدید زخمی ہوا ہے۔

بیلجئم کے ایک مقامی ٹی وی چینل نے دعویٰ کیا ہے کہ حملہ آور ایک تھا جس نے پشت پر بستہ لٹکایا ہوا تھا۔

تاحال کسی نے بھی حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ حکام نے واقعے کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے جب کہ واقعے کے بعد وزیرِاعظم ایلیو ڈی روپو نے پولیس اور سینئر حکام کے ساتھ مشاورت کی ہے۔

ملک بھر میں قائم یہودی مراکز اور عبادت گاہوں کی سکیورٹی بھی انتہائی سخت کردی گئی ہے۔

بیلجئم میں اتوار کو عام انتخابات ہورہے ہیں جن میں دائیں بازو کی جماعتوں کی کامیابی کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔