بغدادی کے ہلاک ہونے کا کوئی ثبوت نہیں: اعلیٰ امریکی اہل کار

فائل

انسداد دہشت گردی سے وابستہ اعلیٰ اہل کار کے بقول، ’’ہمارے پاس ایسی کوئی اطلاع نہیں جس سے اُن کی ہلاکت یا موت کا پتا چلتا ہو‘‘۔ رسموسن کم از کم تیسرے چوٹی کے امریکی اہل کار ہیں جنھوں نے اِن افواہوں کو رد کیا ہے کہ بغدادی ہلاک ہوا ہے

انسداد دہشت گردی سے متعلق ایک اعلیٰ امریکی اہل کار نے کہا ہے کہ دعوؤں اور افواہوں کے باوجود، اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ داعش شدت پسند گروپ کا سربراہ ہلاک ہوگیا ہے۔


حالیہ ہفتوں کے دوران، روس، شام، ایران اور شام کی انسانی حقوق سے وابستہ تنظیموں نے یہ دعویٰ کیا کہ داعش کا سرغنہ ابو بکر البغدادی ہلاک ہوچکا ہے؛ لیکن، انسداد دہشت گردی کے قومی مرکز کے سربراہ، نِک رسموسن نے جمعے کے روز کہا ہے کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ یہ دعوے درست ہیں۔


رسموسن نے یہ بات کولوراڈو کے شہر ایسپن میں سکیورٹی کے ایک فورم سے خطاب کے دوران کہی۔ اُنھوں نے کہا کہ ’’مجھے ایسی کوئی شہادت نہیں ملی جس سے میں یہ سمجھوں کہ داعش کا لیڈر میدان جنگ سے دور ہو چکا ہے‘‘۔


شدت پسند گروپ کے خودساختہ خلیفے کے بارے میں خفیہ امریکی معلومات کے حوالے سے، اُنھوں نے مزید کہا کہ ’’ہمیں قدرے زیادہ معلومات ہوتی ہے‘‘۔


بقول اُن کے، ’’ہمارے پاس ایسی کوئی اطلاع نہیں جس سے اُن کی ہلاکت یا موت کا پتا چلتا ہو‘‘۔


رسموسن کم از کم تیسرے چوٹی کے امریکی اہل کار ہیں جنھوں نے اِن افواہوں کو رد کیا ہے کہ بغدادی ہلاک ہوا ہے۔


عراق میں داعش کے انسداد سے متعلق اتحاد کے کمانڈر پہلے اہل کار تھے جنھوں نے اس دعوے کو مسترد کیا تھا۔


لیفٹیننٹ جنرل اسٹیفن ٹاؤن سینڈ نے 11 جولائی کو بغداد سے ایک وڈیو بریفنگ میں پینٹاگان کے اخباری نمائندوں کو بتایا تھا کہ ’’مجھے کوئی علم نہیں۔ معاملہ یہی ہے‘‘۔


چودہ جولائی کو امریکی وزیر دفاع، جِم میٹس نے ٹاؤن سینڈ کےتجزئے کا اعادہ کیا تھا۔


میٹس نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’’جب تک ہم یہ ثابت کرسکیں، ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ وہ ہلاک ہوچکا ہے‘‘۔


کچھ تجزیہ کاروں نے یہ بات تک کہی ہے کہ بغدادی نے حامیوں سے کہا ہے کہ ابھی تک وہ ہی سربراہ ہیں۔