جو بائیڈن کے خلاف تحقیقات کی درخواست غیر مناسب تھی، وائٹ ہاؤس اہلکار

وائٹ ہاؤس کے اہلکار لیفٹننٹ کرنل ایلگزانڈر ونڈمین اور جنیفر ولیمز گواہی دے رہے ہیں

صدر ٹرمپ کے خواخذے کی تحقیقات سے متعلق ایوان نمائندگان میں جاری سماعت کے دوران وائٹ ہاؤس میں یوکرینین امور کے اعلیٰ ترین ماہر لیفٹننٹ کرنل ایلگزینڈر ونڈمین نے منگل کے روز گواہی دیتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ کی طرف سے اپنے سیاسی حریف جو بائیڈن کے خلاف تحقیقات کیلئے یوکرین کے صدر سے درخواست کرنا ’’غیر مناسب‘‘ تھا۔

ہاؤس انٹیلی جنس کمیٹی کے روبرو آج کرنل ونڈمین کے علاوہ نائب صدر پینس کی معاون اہلکار جنیفر ولیمز نے گواہی دی۔ یہ دونوں وائٹ ہاؤس اہلکار صدر ٹرمپ کی یوکرین کے صدر کے ساتھ ٹیلی فون بات چیت کے دوران موجود تھے۔

کرنل ونڈمین اپنی فوجی وردی اور میڈلز پہن کر گواہی کیلئے پیش ہوئے۔ انہوں نے 25 جولائی کو صدر ٹرمپ کی یوکرین کے صدر ولادی میر زیلینسکی کو فون کر کے جو بائیڈن اور ان کے بیٹے کے خلاف مبینہ کاروباری بے ضابطگیوں کے حوالے سے تحقیقات کے مطالبے کے بارے میں گواہی دیتے ہوئے کہا کہ صدر کیلئے یہ بات مناسب اور جائز نہیں تھی کہ وہ اپنے سیاسی حریف کے خلاف تحقیقات کیلئے کسی غیر ملکی سربراہ سے مطالبہ کریں۔

اطلاعات کے مطابق، اس ٹیلی فون گفتگو میں صدر ٹرمپ نے یوکرین کے صدر زیلنسکی سے دو چیزوں کے بارے میں تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔ صدر ٹرمپ نے جو بائیڈن اور ان کے بیٹے کے خلاف تحقیقات کے علاوہ اس مفروضے پر تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا تھا کہ 2016 کے امریکہ کے صدارتی انتخاب میں روس کے بجائے یوکرین نے مداخلت کی تھی۔

صدر ٹرمپ نے دیگر لوگوں کے علاوہ کرنل ونڈمین پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ مواخذے کی سماعت کے دوران عوامی عہدہ رکھنے والے کسی شخص کے خلاف گواہی دینے والا خود سزا کا مستحق ہے۔

جنیفر ولیم نے اپنے بیان میں کمیٹی کو بتایا کہ صدر ٹرمپ کا یوکرین کے صدر زیلنسکی کو فون غیر معمولی تھا، کیونکہ اس میں کیا گیا مطالبہ خالصتاً امریکہ کے داخلی معاملے سے متعلق تھا۔ انہوں نے کہا کہ وائٹ ہاؤس کے بجٹ آفس کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کے قائم مقام چیف آف سٹاف مک ملوینی نے ہدایت کی تھی کہ یوکرین کیلئے کانگریس کی طرف سے منظور شدہ 39 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کی امداد روک لی جائے۔ جنیفر ولیمز کا کہنا تھا کہ انہیں یہ معلوم نہیں کہ بعد میں ستمبر میں یہ امداد کیسے جاری کر دی گئی۔

ڈیموکریٹک پارٹی صدر ٹرمپ پر الزام عائد کرتی ہے کہ انہوں نے فوجی امداد روکنے اور یوکرین کے صدر کو ملاقات کیلئے وائٹ ہاؤس مدعو کرنے سے انکار کو یوکرین کے صدر کو مجبور کرنے کی خاطر ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا، تاکہ وہ ان کے کہنے پر صدر ٹرمپ سیاسی حریف جو بائیڈن کے خلاف تحقیقات پر آمادہ ہو سکیں اور یوں آئندہ برس ہونے والے صدارتی انتخاب سے قبل جو بائیڈن کی ساکھ کو نقصان پہنچایا جا سکے۔