|
امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف پیر کو سن 2016 کی انتخابی مہم میں کسی اسکینڈل سے بچنے کے لیے ایک پورن اسٹار کو رقم کی خفیہ طور پر ادائیگی کے مقدمے کی سماعت ہو رہی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ مجرمانہ الزامات کا سامنا کرنے والے پہلے سابق امریکی صدر ہیں اور جرم ثابت ہونے پر اُنہیں جیل بھی جانا پڑ سکتا ہے۔
ٹرمپ کے وکلا، استغاثہ اور جسٹس جوآن مرچن نیویارک کے ایک کمرۂ عدالت میں اس کیس سے متعلق شواہد سننے کے لیے جیوری کا انتخاب شروع کریں گے۔
SEE ALSO: پورن اسٹار کو رقم کی ادائیگی کا مقدمہ: ٹرمپ کی التوا کی درخواست مستردٹرمپ رواں سال نومبر کے انتخابات میں ممکنہ ری پبلکن صدارتی امیدوار ہیں اور اگلے ڈیڑھ ماہ کے دوران ہفتے میں چار دن ہونے والی اس عدالتی کارروائی کے دوران عدالت میں موجودگی کے پابند ہوں گے۔
سابق صدر عدالتی کارروائی کے دوران اپنے دفاع کے لیے گواہی دینے کے بھی مجاز ہوں گے، تاہم اس کا انحصار استغاثہ کے دلائل اور شواہد کی روشنی میں کیا جائے گا۔
ٹرمپ اپنے خلاف ہونے والی عدالتی کارروائی پر برہمی کا اظہار کرتے رہے ہیں۔ گزشتہ ہفتے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکہ میں ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ "پیر کو مجھے ایک ایسے بدعنوان جج کے سامنے زبردستی بیٹھنے پر مجبور کیا جا رہا ہے جن کی مجھ سے نفرت کی کوئی حد نہیں ہے۔"
مقدمے کی سماعت کے دوران ٹرمپ کا کمرۂ عدالت میں ہونا ضروری ہے جس سے لگتا ہے کہ 77 سالہ امیدوار اپنی انتخابی مہم سے کافی دیر تک دور رہیں گے۔
SEE ALSO: بائیڈن اور ٹرمپ کی ایک دوسرے پر تنقید؛ 'امریکی عوام بیان بازی سے تنگ آجائیں گے'ٹرمپ ڈیموکریٹک صدر جو بائیڈن کے مدِمقابل ہوں گے جنہوں نے انہیں 2020 کے انتخابات میں شکست دی تھی۔
ٹرمپ آج تک یہ جھوٹا دعویٰ کرتے آ رہے ہیں کہ انہیں ووٹنگ میں بے ضابطگیوں کے ذریعے مزید چار سالہ مدت سے دھوکے سے دور رکھا گیا۔
ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے 2016 کے صدارتی انتخاب سے قبل متوقع اسکینڈل سے بچنے کے لیے پورن اسٹار اسٹارمی ڈینئیلز کو خاموش رہنے کے لیے اپنے وکیل کے ذریعے ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر رقم خفیہ طور پر فراہم کی تھی۔
ٹرمپ کے خلاف فردِ جرم میں میگزین 'پلے بوائے' کی ماڈل کیرن میک ڈوگل کا الزام بھی شامل ہے جس میں اُنہوں نے کہا تھا کہ اُن کا ٹرمپ کے ساتھ مہینوں پر محیط تعلق تھا۔ سن 2016 کے انتخابات سے قبل ایک جریدے نے ڈیڑھ لاکھ ڈالرز کے عوض میک ڈوگل سے اس کہانی کے حقوق خریدے تھے، تاہم جریدے نے مبینہ طور پر ٹرمپ کے دباؤ پر یہ کہانی دبا دی۔
ٹرمپ ان الزامات کی تردید کرتے رہے ہیں۔