رسائی کے لنکس

سپریم کورٹ: ٹرمپ کو پرائمری الیکشن سے روکنے کا فیصلہ کالعدم


امریکہ کی سپریم کورٹ نے متعدد ریاستوں کی جانب سے ٹرمپ کو سپر ٹیوز ڈے پرائمری میں حصہ لینے سے روکنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔ 4 مارچ 2024
امریکہ کی سپریم کورٹ نے متعدد ریاستوں کی جانب سے ٹرمپ کو سپر ٹیوز ڈے پرائمری میں حصہ لینے سے روکنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔ 4 مارچ 2024

امریکی سپریم کورٹ نے کولوراڈو اور دیگر ریاستوں کی جانب سے سابق ریپبلیکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ’سپر ٹیوز ڈے‘ پرائمری میں حصہ لینے سے روکنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیااور 2024 کی صدارتی نامزدگی کے لیے ان کی پرائمری ووٹنگ بحال کر دی۔

ججوں نے یہ فیصلہ سپر ٹیوز ڈے کی پرائمری ووٹنگ سے ایک روز پہلے سنایا جس میں کہا گیا ہے کہ ریاستیں ایک صدارتی امیدوار کو ووٹنگ میں حصہ لینے سے روکنے کے لیے خانہ جنگی کے بعد کی ایک آئینی شق کو استعمال نہیں کر سکتیں۔ عدالت نےرائے دی کہ یہ اختیار صرف کانگریس کے پاس ہے۔

سپریم کورٹ کے اس فیصلے نے کولوراڈو، الینوائے، مین اور دوسرے مقامات سے ٹرمپ کو اپنی پارٹی کی نامزدگی جیتنے کی کوششوں سے باہر کرنے کی کوششوں کوروک دیا ہے۔ ٹرمپ کو اس وقت اپنی پارٹی کی نامزدگی حاصل کرنے کی مہم میں دوسرے امیدواروں پر سبقت حاصل ہے۔

امریکی سپریم کورٹ کی عمارت ۔ فائل فوٹو
امریکی سپریم کورٹ کی عمارت ۔ فائل فوٹو

کئی ریاستوں کی جانب سے ٹرمپ کو صدرارتی انتخابات میں جانے سے روکنے کی کوششوں میں یہ الزام عائد کیا گیا ہےکہ وہ 2020 کے صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹ امیدوار جو بائیڈن سے اپنی شکست کو پلٹنے کے لیے 6 جنوری کو کیپٹل ہل پر حملے مرتکب ہوئے تھے۔

ٹرمپ کا مقدمہ سپریم کورٹ میں پہلا ایسا مقدمہ ہے جس میں امریکی آئین کی 14 ویں ترمیم کی ایک شق کو استعمال کیا گیا ہے جسے امریکی خانہ جنگی کے بعد شامل کیا گیا تھا تاکہ بغاوت میں ملوث سابق عہدے داروں کو دوبارہ عہدہ سنبھالنے سے روکا جا سکے۔

کولوراڈو کی سپریم کورٹ نے اپنی نوعیت کے اس پہلے فیصلے میں کہا تھا کہ سیکشن 3 کا اطلاق ٹرمپ پر کیا جا سکتا ہے، کیونکہ عدالت نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ کیپیٹل حملے پر ٹرمپ نے اکسایا تھا۔

اس سے پہلے کبھی کسی عدالت نے صدارتی امیدوار پر شق 3 کا اطلاق نہیں کیا۔

کچھ انتخابی مبصرین نے انتباہ کیا ہے کہ سیکشن 3 کے اطلاق کے فیصلے سے، جس کے لیے کانگریس کی کارروائی کی ضرورت ہوتی ہے، اس منظر نامے میں کہ ٹرمپ الیکشن جیت جاتے ہیں تو انہیں نااہل قرار دینے کی شق کے استعمال کی کوشش سے ایک نئی لڑائی کا دروازہ کھل سکتا ہے۔ کیونکہ ہو سکتا ہے کہ ڈیموکریٹک کے کنٹرول کی کانگریس اس شق کے تحت 6 جنوری 2025 کو ٹرمپ کے انتخاب کی تصدیق کو مسترد کرنے کی کوشش کر سکتی ہے۔

اس کے نتیجے میں یہ معاملہ دوبارہ عدالت میں جا سکتا ہے اور ممکنہ طور پر ایک بڑا آئینی بحران جنم لے سکتا ہے۔

دونوں فریقوں نے 8 فروری کو عدالت سے درخواست کی تھی کہ وہ اس مقدمے کی جلد سماعت کرے۔

پہلی بار فروری میں اعلیٰ عدالت نے سیکشن 3 پر مشتمل اس مقدمے کی سماعت کی تھی۔ دو جملوں پر مشتمل یہ سیکشن آئین کے حلف کی خلاف ورزی کرنے والوں کو مختلف عہدوں سے روکتا ہے جن میں کانگریس کے عہدے رکھنا یا صدارتی انتخابی عمل کے لیے کام کرنا شامل ہے۔ لیکن اس شق میں بطور خاص صدارت کا ذکر نہیں ہے۔

قدامت پسند اور اعتدال پسند ججوں نے ٹرمپ کے مقدمے پر سوالات اٹھائے۔ ان کی بنیادی تشویش یہ تھی کہ ریاستوں کی جانب سے 14 ترمیم کا اطلاق کیے جانے سے پہلے کانگریش کو اپنی کارروائی کرنی چاہیے اور صدر پر اس شق کے اطلاق کے حوالے سے بھی سوالات تھے۔

(اس رپورٹ کے لیے معلومات اے پی سے لی گئیں ہیں)

فورم

XS
SM
MD
LG