ٹرمپ اور پوٹن کی ایک اور ملاقات کا انکشاف

فائل

گفتگو کے دوران صدر پیوٹن کے ہمراہ ان کا مترجم بھی موجود تھا البتہ صدر ٹرمپ کے ہمراہ کوئی امریکی اہلکار موجود نہیں تھا جس پر عشائیے کے شرکا بھی حیران تھے۔

وائٹ ہاؤس حکام نے تصدیق کی ہے کہ رواں ماہ جرمنی میں ہونے والے 'جی-20' سربراہ اجلاس کے موقع پر امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور ان کے روسی ہم منصب ولادی میر پوٹن کے درمیان دو ملاقاتیں ہوئی تھیں۔

دونوں رہنماؤں کے درمیان پہلی ملاقات 7 جولائی کو جرمنی کے شہر ہیم برگ میں ہوئی تھی جہاں دنیا کی 20 بڑی معاشی طاقتوں کا سربراہ اجلاس منعقد ہوا تھا۔

دو گھنٹے سے زائد جاری رہنے والی یہ ملاقات دونوں رہنماؤں کے درمیان پہلی باضابطہ ملاقات تھی جسے دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ نے بھرپور کوریج دی تھی۔

تاہم اس ملاقات کے لگ بھگ ڈیڑھ ہفتے بعد یہ خبریں سامنے آئی ہیں کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان سات جولائی کی شام ہی ایک دوسری ملاقات بھی ہوئی تھی جس کے بارے میں اب تک ذرائع ابلاغ کو علم نہیں تھا۔

اس ملاقات کا انکشاف منگل کو امریکی تھنک ٹینک 'یوریشیا گروپ' کے صدر ایان بریمر نے کیا جن کے بقول دونوں رہنماؤں کے درمیان دوسری ملاقات 'جی-20' اجلاس میں شریک سربراہانِ مملکت اور ان کی بیگمات اور خاوندوں کے لیے ہونے والے ایک خصوصی عشائیے کے دوران ہوئی تھی جس میں صحافیوں کو شرکت کی اجازت نہیں تھی۔

ایان بریمر کے مطابق عشائیے کے دوران دونوں رہنما ایک ہی میز پر بیٹھے تھے اور ان کے درمیان لگ بھگ ایک گھنٹے تک گفتگو جاری رہی تھی۔

گفتگو کے دوران صدر پوٹن کے ہمراہ ان کا مترجم بھی موجود تھا البتہ صدر ٹرمپ کے ہمراہ کوئی امریکی اہلکار موجود نہیں تھا۔

ایان بریمر نے امریکی ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ عشائیے کے دیگر مہمان دونوں رہنماؤں کو گفتگو میں محو دیکھ کر حیران ہوتے اور گفتگو کے موضوعات کے بارے میں قیاس آرائیاں کرتے رہے۔

بریمر نے کہا کہ عشائیے میں شریک بہت سے رہنما اس بات پربھی حیران تھے کہ صدر ٹرمپ کے ہمراہ ان کا کوئی مترجم یا کوئی اور امریکی اہلکار کیوں موجود نہیں۔

وائٹ ہاؤس کے حکام نے صدر ٹرمپ اور صدر پوٹن کے درمیان دوسری ملاقات کی خبروں کو گمراہ کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے عشائیے کے اختتام پر صرف چند منٹ گفتگوکی تھی جسے ملاقات نہیں کہا جاسکتا۔

وائٹ ہاؤس کی انتظامیہ نے اس تاثر کو بھی "غلط، بے بنیاد اور گمراہ کن" قرار دیا ہے کہ امریکی حکومت صدر ٹرمپ کی اپنے روسی ہم منصب کے ساتھ دوسری مبینہ ملاقات کو خفیہ رکھنے کی کوشش کر رہی تھی۔

وائٹ ہاؤس کے اہلکاروں نے صدر ٹرمپ کے ہمراہ کسی امریکی اہلکار کے موجود نہ ہونے کے معاملے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عشائیے کے دوران ہر رہنما کو اپنے ساتھ صرف ایک مترجم لے جانے کی اجازت تھی اور صدر ٹرمپ کے ہمراہ جاپانی مترجم عشائیے میں شریک تھا۔

صدر ٹرمپ پر یہ الزام لگتا رہا ہے کہ ان کی انتخابی مہم کے ذمہ داران اور روسی حکام کے درمیان قریبی روابط تھے جب کہ روس نے ان کے حق میں امریکی صدارتی انتخابات کے نتائج تبدیل کرنے کی کوشش بھی کی تھی۔ ان دونوں الزامات کی تحقیقات ان دنوں جاری ہیں۔