ترک فورسز کی کارروائی سے فیری کا ہائی جیکر ہلاک

ترک فورسز کی کارروائی سے فیری کا ہائی جیکر ہلاک

حکام کا کہنا ہے کہ ایک کشتی اغوا کرنے والی ہائی جیکر کو ترکی کے کمانڈوز نے کارروائی کر کے ہلاک کر دیا۔

استنبول کے گورنر حسین موتلو نے صحافیوں کو بتایا کہ ہفتہ کو کی جانے والی اس کارروائی میں کشتی کا عملہ اور مسافر محفوظ رہے جبکہ ہلاک ہونے والے ہائی جیکر کی شناخت ابھی نہیں ہو سکی۔

اس سے قبل آنے منظر عام پر آنے والی اطلاعات کے مطابق کشتی کے اغوا میں مبینہ طور پر 5 مسلحہ کرد باغی ملوث تھے۔

کشتی ’کارٹیپی‘ میں پانچ خواتین سمیت 18 مسافر اور عملے کے چھ افراد سوار تھے۔ ازمت سے روانگی کے بعد جمعہ شب کو کشتی میں ایندھن ختم ہو گیا تھا اور مرمعرا کے ساحل پر لنگر انداز ہونے کے دوران کمانڈو اغوا کی گئی کشتی میں داخل ہوئے۔

ترک ذرائع ابلاغ کی اطلاعات کے مطابق اغوا کاروں نے کشتی پر جمعہ کی شام اس وقت حملہ کیا جب وہ ازمت سے صوبہ کوسیلی میں گولک کے قصبے کی جانب سفر کر رہی تھی۔

حالیہ مہنیوں میں کردش ورکرز پارٹی کی جانب سے سیکورٹی فورسز پر خودکش حملوں میں تیزی آئی ہے۔ کالعدم تنظیم کا کہنا ہے کہ وہ ترکی میں سیاسی اور شہری حقوق کے لیے لڑ رہے ہیں۔ امریکہ اور ترکی نے کردش ورکز پارٹی کو دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔

ترکی کی حکومت نے کالعدم تنظیم کی جانب سے بڑھتی ہوئی دھمکیوں کے پیش نظر تنظیم سے تعلق رکھنے والوں اور ان کی معاونت کرنے والوں کے خلاف کارروائی شروع کر رکھی ہے۔

ترکی کی افواج نے عراق کی سرحد کے قریب کردش پارٹی کے ٹھکانوں پر کئی حملے بھی کیے ہیں۔

1984 ء سے کردش ورکرز پارٹی نے حکومت کے خلاف بغاوت کا اعلان کر رکھا ہے اور اب تک اس لڑائی میں 40،000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ رواں سال کے اوائل میں تنازع کے حل کے لیے کی جانے والی کوشیش ناکام ہو گئی تھیں۔