'اوبر' کا کرونا سے متاثرہ ڈرائیورز، مسافروں کے اکاؤنٹ بند کرنے کا عندیہ

'اوبر' نے گزشتہ ماہ میکسیکو میں 240 ایسے صارفین کے اکاؤنٹس معطل کردیے تھے جن کے بارے میں اطلاعات تھیں کہ ان کا کرونا وائرس کا شکار افراد کے ساتھ براہِ راست رابطہ ہوا تھا۔ (فائل فوٹو)

دنیا کی سب سے بڑی آن لائن ٹیکسی کمپنی 'اوبر' نے کہا ہے کہ وہ کرونا کا شکار ہونے والے اپنے ڈرائیورز اور مسافروں کے اکاؤنٹ عارضی طور پر معطل کرنے پر غور کر رہی ہے۔

'اوبر' نے ڈرائیورز اور صارفین کے نام جاری ایک پیغام میں کہا ہے کہ حفاظتی اقدامات کے پیشِ نظر ایسے ڈرائیورز اور مسافروں کے اکاؤنٹس عارضی طور پر معطل کیے جاسکتے ہیں جن کا کرونا کا ٹیسٹ مثبت آیا ہو یا وہ کرونا کے کسی مریض کے ساتھ رابطے میں رہے ہوں۔

واضح رہے کہ کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں اضافے اور دنیا کے 100 سے زائد ملکوں میں وائرس کے کیس سامنے آنے کے بعد دنیا بھر میں وائرس کو مزید پھیلنے سے روکنے کے لیے حفاظتی اقدامات جاری ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا کا وائرس متاثرہ شخص کے کھانسنے، چھینکنے، اس کے زیرِ استعمال اشیا کو چھونے یا مریض سے ہاتھ ملانے کے نتیجے میں دوسرے شخص میں منتقل ہوسکتا ہے جس کے باعث لوگوں کو سخت احتیاط کی ضرورت ہے۔

بدھ کو اپنے بیان میں 'اوبر' نے کہا ہے کہ وہ دنیا کے مختلف ممالک میں کرونا وائرس کی صورتِ حال کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اقدامات کر رہی ہے۔

کمپنی کے مطابق اس نے کرونا کی صورتِ حال پر نظر رکھنے کے لیے ایک ٹیم مختص کردی ہے جو ماہرینِ صحت کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور ان کے مشورے سے ہر ملک کی صورتِ حال کو مدِ نظر رکھتے ہوئے حکمتِ عملی وضع کر رہی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ 'اوبر' نے پہلے ہی بعض متاثرہ علاقوں میں ڈرائیورز اور مسافروں کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے ہیں جن کا دائرہ دنیا کے دیگر خطوں تک بڑھایا جائے گا۔

'اوبر' نے گزشتہ ماہ میکسیکو میں 240 ایسے صارفین کے اکاؤنٹس معطل کردیے تھے جن کے بارے میں اطلاعات تھیں کہ ان کا کرونا وائرس کا شکار افراد کے ساتھ براہِ راست رابطہ ہوا تھا۔

اس سے قبل 'اوبر' نے ہفتے کو اعلان کیا تھا کہ وہ ان ڈرائیورز اور ڈیلیوری پر مامور عملے کے نقصان کا ازالہ کرے گی جو کرونا وائرس کا شکار ہوئے ہوں یا انہیں 14 دن کے قرنطینہ سے گزرنا پڑا ہو۔

گزشتہ ماہ لندن میں کرونا کے ایک مصدقہ مریض نے اسپتال پہنچنے کے لیے 'اوبر' استعمال کی تھی جس کے بعد ان خدشات میں اضافہ ہوا تھا کہ آن لائن ٹیکسیاں بھی نادانستہ طور پر وائرس کے مزید لوگوں میں منتقلی کا باعث بن سکتی ہیں۔