صدر ٹرمپ نے بدھ کو کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ غیر معینہ مدت کے لیے ٹاسک فورس اپنا کام کرتی رہے؛ اور یہ کہ ''اسے اب اپنی زیادہ توجہ امریکیوں کو محفوظ رکھنے اور امریکہ میں کاروبار زندگی کو کھولنے پر مرکوز رکھنی ہوگی''۔
اس سے قبل منگل کو صدر ٹرمپ اور نائب صدر پنس نے کہا تھا کہ مئی کے آخر یا جون کے شروع میں ٹاسک فورس کو ختم کر دیا جائے گا، اس کے بجائے متعلقہ محکمے اور حکام اپنی اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں گے۔
مگر اس فیصلے کی فوری مخالفت کو دیکھ کر صدر ٹرمپ نے آج بدھ کو صبح سویرے ایک ٹویٹ پیغام میں کہا کہ ٹاسک فورس بدستور غیر معینہ مدت تک کام کرتی رہے گی۔
The White House CoronaVirus Task Force, headed by Vice President Mike Pence, has done a fantastic job of bringing together vast highly complex resources that have set a high standard for others to follow in the future. Ventilators, which were few & in bad shape, are now being....
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) May 6, 2020
بقول ان کے، ''یہ سیکورٹی اور ملک کو دوبارہ کھولنے کے امور پر اپنی توجہ مرکوز رکھے گی۔ ضرورت کے مطابق، ہم اس کے اراکین کی تعداد میں کمی بیشی کرتے رہیں گے۔ ٹاسک فورس ویکسین اور علاج پر بھی توجہ دے گی''۔
ٹرمپ نے منگل کو ایری زونا میں 'ہنی بال انٹرنیشنل فیکٹری' میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وقت آگیا ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی ملکی معیشت کو دوبارہ کھولا جائے، جو اس وقت کساد بازاری کے خطرے سے دوچار ہونے والی ہے اور اس کے تین کروڑ کارکن بے روزگار ہو گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکی کاروبار اور تجارت کو کھولنے کا وقت آگیا ہے۔ ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ عین ممکن ہے کہ اس سے مزید اموات واقع ہوں۔
....produced in the thousands, and we have many to spare. We are helping other countries which are desperate for them. Likewise, after having been left little, we are now doing more testing than all other countries combined, and with superior tests. Face masks & shields,....
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) May 6, 2020
اے بی سی ٹیلی ویژن نیٹ ورک کو انٹرویو دیتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ ابھی اور اموات ہوں گی۔ مگر کرونا وائرس گزر جائے گا، چاہے اس کی ویکسین بنے یا نہ بنے۔
تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، اکہتر ہزار سے زیادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں اور بارہ لاکھ کے قریب مصدقہ کیسز سامنے آ چکے ہیں۔
یونی ورسٹی آف واشنگٹن نے پیر کے روز جاری نئی پیش گوئی میں کہا ہے کہ اگست کے اوایل میں اموات کی تعداد ایک لاکھ پینتیس ہزار تک پہنچ سکتی ہے۔
یونی ورسٹی کا کہنا ہے کہ تعداد کا تعین امریکہ کی تقریباً تیس ریاستوں میں گھروں میں رہنے اور سماجی دوری کے اصولوں میں نرمی برتنے کی روشنی میں کیا گیا ہے.