امریکہ اور کیوبا کا ڈاک کے تبادلے کا نظام بحال کرنے کا اعلان

فائل

دونوں ملکوں نے جمعے کے روز اعلان کیا کہ ڈاک کی براہ راست سروس شروع کرنے کا تجربہ آئندہ چند ہفتوں کے دوران کیا جائے گا۔ تاہم، اُنھوں نے اِس کی کوئی حتمی تاریخ طے نہیں کی جب تک مستقل بنیادوں پر اس نظام کو بحال کیا جائے گا

امریکہ اور کیوبا نے ڈاک کی براہ راست ترسیل کےنظام کے دوبارہ اجرا کا فیصلہ کیا ہے، جو سلسلہ پانچ عشروں سے زیادہ عرصہ قبل اُس وقت منقطع ہوا جب سرد جنگ زوروں پر تھی۔

دونوں ملکوں نے جمعے کے روز اعلان کیا کہ ڈاک کی براہ راست سروس شروع کرنے کا تجربہ آئندہ چند ہفتوں کے دوران کیا جائے گا۔ تاہم، اُنھوں نے اِس کی کوئی حتمی تاریخ طے نہیں کی جب تک مستقل بنیادوں پر اس نظام کو بحال کیا جائے گا۔

اس اعلان سے تقریباً ایک برس قبل امریکی صدر براک اوباما اور کیوبا کے صدر رئول کاسترو نے اعلان کیا تھا کہ نصف صدی سے زیادہ عرصے کے وقفے بعد دونوں ملک دوبارہ سفارتی تعلقات بحال کریں گے۔

اس سال کے اوائل میں، ہوانا اور واشنگٹن میں سفارت خانے دوبارہ کھل گئے اور صدر اوباما نے کانگریس پر زور دیا کہ کیوبا کے ساتھ 56 برسوں سے جاری تجارتی بندش اٹھانے کا اقدام کیا جائے۔

اب تک، ریپلیکن پارٹی کی اکثریت والے کانگریس کے قانون سازوں نے پابندی اٹھانے کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں دکھائی، جس پر ستمبر میں صدر اوباما نے کہا تھا کہ ایسے میں جب پابندیاں جاری ہیں، اُن کی انتظامیہ اُنھیں نرم کرنے کے لیے مواقع کو قدم بقدم آگے بڑھائے گی۔

گذشتہ سال، امریکہ نے دہشت گردی کی پشت پناہی کرنے والی ریاست کے طور پر کیوبا کا نام امریکی فہرست سے نکال دیا ہے، جب کہ اس کمیونسٹ ملک پرکچھ سفری پابندیاں ہٹائی جا چکی ہیں۔
کاسترو نے اس سال کے اوائل میں کہا تھا کہ امریکہ کیوبا تعلقات کی بحالی صرف اُسی صورت میں ہوسکتی ہے کہ امریکہ تجارت پر سے پابندی اٹھا لے۔

اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ امریکہ گوانتانامو بے کا اقتدار اعلیٰ کیوبا کو واپس کرے، جہاں امریکہ نے ایک بحری اڈا قائم کر رکھا ہے۔