برٹش پیٹرولیم پر 20.8 ارب ڈالر جرمانہ

فائل

سنہ 2010 میں خلیج میکسیکو میں تیل رسنے کے واقعے پر پیر کو فیصلہ سامنے آیا۔ سمجھوتے میں الاباما، فلوریڈا، لوزیانا، مسی سیپی اور ٹیکساس کی پانچ خلیجی ریاستوں کے علاوہ اِن کی مقامی حکومتوں کی جانب سے دائر کردہ معاشی دعووں کو پیشِ نظر رکھا گیا تھا

امریکی محکمہٴانصاف اور پانچ ریاستوٕں نے سنہ 2010 میں خلیج میکسیکو میں تیل گرنے کے واقع کے خلاف ہونے والی شکایات پر حتمی فیصلہ طے کرنے کا اعلان کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ’برٹش پیٹرولیم‘ کے ساتھ یہ سمجھوتا 20.8 ارب ڈالر پر طے ہوا ہے۔

سمجھوتے کی تفصیل پیر کے روز سامنے آئی، جِس کے تحت شفاف پانی سے متعلق ضابطوں اور قدرتی وسائل کو نقصان پہنچانے کے سلسلے میں انضباطی دعوؤں کو نمٹایا گیا۔

سمجھوتے میں الاباما، فلوریڈا، لوزیانا، مسی سیپی اور ٹیکساس کی پانچ خلیجی ریاستوں کے علاوہ اِن کی مقامی حکومتوں کی جانب سے دائر کردہ معاشی دعووں کو پیشِ نظر رکھا گیا تھا۔

پیر کے دِن ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، امریکی اٹارنی جنرل لوریتا لِنچ نے کہا کہ ’بی پی کو سزا دی جا رہی ہے جس کی وہ مستحق ہے، جب کہ خلیج کے خطے میں ماحولیات اور معیشت کو پہنچنے والے نقصان کا مداوا اور تکالیف پر ہرجانہ کیا جا رہا ہے‘۔

یہ اُن سمجھوتوں کے علاوہ ہے جن کا اِس سے قبل فوجداری اور دیوانی مقدمات میں تصفیہ کیا گیا۔

تیل رسنے کا واقع ’ڈیپ واٹر ہورائزن‘ رِگ کا دھماکے سے پھٹنے کے باعث ہوا تھا، جو لوزیانا کے ساحل کے پار سمندر میں پیش آیا تھا، جس کے باعث رِگ میں آگ لگ گئی اور 11 افراد ہلاک ہوئے۔
خلیج کے علاقےمیں 87 روز سے زائد دِنوں تک سمندر میں تیل رستا رہا، جس کی مقدار 30 لاکھ بیرل سے زائد بتائی جاتی ہے، جب اہل کار کنویں کو بند کرنے میں کامیاب ہوئے۔

اس سے قبل، اِسی سال نیو اورلیئنز میں ایک امریکی جج نے فیصلہ سنایا تھا کہ تیل تلاش کرنے والی یہ کمپنی کنواں چلانے کے کام میں ’شدید غفلت‘ کی مرتکب ہوئی۔