امریکہ: پرتشدد واقعات کے بعد صورت حال میں بہتری

ڈیلاس میں ایک عارضی یادگار کے قریب لوگ ایک دوسرے سے بغل گیر ہیں۔ فائل فوٹو

تشدد کے ان واقعات کے بعد امریکہ کے صدر براک اوباما نے امریکیوں سے کہا ہے کہ وہ اپنے ساتھی شہریوں کا باہمی احترام کریں۔

امریکہ میں ایک ہفتہ تک تشدد جاری رہنے کے بعد پیر کو معمولات زندگی دوبارہ شروع ہوں گے۔

تشدد کے ان واقعات میں ریاست مینیسوٹا اور لوزیانا میں مبینہ طور پولیس کی فائرنگ سے دو الگ واقعات میں سیاہ فام امریکی ہلاک ہو گئے تھے جب کہ ٹیکساس کے شہر ڈیلاس میں ایک حملہ آور نے ایک ریلی کے دوران فائرنگ کی جس سے پانچ پولیس اہلکار ہلاک اور چھ زخمی ہو گئے تھے۔

ڈیلاس کے پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مشتبہ حملہ آور میکا زیویئر جانسن ڈیلاس میں مزید تباہی پھیلانے کا ارادہ رکھتا تھا۔

پولیس سربراہ ڈیوڈ براؤن کا کہنا ہے کہ ’’ہمیں یقین ہے کہ مشتبہ شخص کوئی اور ارادہ بھی رکھتا تھا اور اس کا خیال تھا کہ جو وہ کر رہا ہے وہ درست ہے۔‘‘

ڈیلاس کی پولیس نے ایک روبوٹ کے ذریعے اس گیراج میں بم پھینک کر جانسن کو ہلاک کیا جس میں وہ چھپا ہوا تھا۔ ڈیوڈ براؤن نے سی این این کو بتایا کہ ’’ہمارا خیال ہے کہ ہم نے یہ فیصلہ کر کے زندگیاں بچائی ہیں۔‘‘

پولیس کو تلاشی کے دوران میکا جانسن کے گھر سے بم بنانے کا سامان اور لڑائی کی حکمت عملی سے متعلق ذاتی طور پر تیار کردہ ایک رجسٹر ملا ہے۔

ڈیوڈ براؤن نے کہا کہ ’’یہ مواد اتنا زیادہ تھا کہ اس سے شہر بھر میں اور شمالی ٹیکساس کے علاقے میں تباہ کن اثرات مرتب ہو سکتے تھے۔‘‘

امریکہ کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کہنا ہے کہ جانسن مجرمانہ ریکارڈ نہیں رکھتا تھا۔

ایک ای میل بیان میں امریکہ کی فوج نے کہا ہے کہ جانسن نے 2009 سے 2015 تک فوج میں لکڑی اور مستری کے کام کے ماہر کے طور پر ملازمت کی۔

وہ نومبر 2013 سے جولائی 2014 تک افغانستان میں تعینات رہا۔ ایک ساتھی کی طرف سے جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے الزام کے بعد جانسن افغانستان سے واپس آ گیا۔

ڈیلاس کے میئر مائیک رالنگز نے اتوار کو ٹیلی وژن پر نشر ہونے والے ایک بیان میں کہا ہے ان کا خیال ہے کہ میکا جانسن ذہنی طور پر بیمار تھا۔

بہت سے افراد کا خیال ہے کہ جمعرات کی رات جانسن نے پولیس پر اس لیے فائرنگ کی کیونکہ گزشتہ ہفتے پولیس فائرنگ سے دو سیام فام افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ جانسن بھی سیاہ فام ہے۔

منگل کو لوزیانا کے شہر بیٹن روج میں موبائل فون سے بنائی گئی وڈیو میں پولیس کو 37 سالہ آلٹن سٹرلنگ پر قریب سے فائرنگ کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ اسے دو پولیس اہلکاروں نے زمین پر لٹا رکھا تھا۔

آلٹن مسلح تھا مگر وڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس نے اس پر مہک گولی چلانے سے پہلے اس کے جیب سے پستول نکال لی تھی۔

دوسرے واقعے میں بدھ کی شام مینیسوٹا کے شہر سینٹ پال کے مضافات میں پولیس نے فیلیڈو کیسٹائل کو گاڑی کی پچھلی سرخ بتی ٹوٹی ہونے پر روکا اور بعد میں اس پر کئی مرتبہ گولی چلائی۔

فیلیڈو کی منگیتر ڈائمنڈ رینلڈ نے یہ منظر اپنے فیس بک صفحے پر لائیو نشر کیا۔ جب یہ واقعہ ہوا اس وقت ڈائمنڈ اور اس کی چار سالہ بیٹی کار میں تھے۔

اس کا کہنا ہے کہ فیلیڈو کے پاس پستول رکھنے کا اجازت نامہ تھا اور اس نے شناختی دستاویزات نکالنے کے لیے جیب کی طرف ہاتھ بڑھایا تھا جب پولیس نے اس پر فائرنگ کی۔

تشدد کے ان واقعات کے بعد امریکہ کے صدر براک اوباما نے امریکیوں سے کہا ہے کہ وہ اپنے ساتھی شہریوں کا باہمی احترام کریں۔

انہوں نے کہا کہ فوجداری نظام انصاف پر تشویش رکھنے والے کسی بھی شخص کا پولیس پر تشدد اس مقصد کو نقصان پہنچائے گا۔

صدر اوباما منگل کو ڈیلاس جانے کا ارادہ رکھتے ہیں جہاں وہ ایک دعائیہ تقریب سے خطاب کریں گے۔

حالیہ دنوں میں ملک کے کئی شہروں میں مظاہرے ہوئے ہیں جبکہ پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئی ہیں اور کئی افراد کو گرفتار بھی کیا گیا۔