شدید سردی اور برف باری نے امریکہ کے اکثر حصوں میں نظام زندگی کو درہم برہم کر دیا

امریکہ کے بیشتر علاقے برفانی طوفان کی وجہ سے شدید سردی کی لپیٹ میں ہیں۔

امریکہ میں جان لیوا شدید موسم اب زیادہ تواتر سے آیا کریں گے اور ملک کو اِن سے نمٹنے کیلئے بہتر تیاریاں کرنا ہونگی!

یہ انتباہ ماہرین نے ایک ایسے وقت میں جاری کیا ہے جب امریکی ریاست ٹیکساس سمیت دیگر ریاستوں کو سخت برفانی موسم کا سامنا ہے جس نے بجلی ،پانی، گیس اور ٹیلیفون وغیرہ جیسی یوٹیلیٹی سروسز کی فراہمی معطل کر کے رکھ دی ہے، اور لاکھوں لوگ سردی سے ٹھٹھر رہے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس ہفتے آنے والے برف کے طوفان سخت ترین موسموں کے رجحان کا پتا دیتے ہیں جو کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے رونما ہو رہے ہیں، اور یہ نشاندہی بھی کر رہے ہیں کہ مقامی، ریاستی اور مرکزی عہدیدار ، زیادہ شدید اور خطرناک موسموں سے نمٹنے میں ناکام رہے ہیں۔

اس ہفتے کم از کم دو درجن افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس کی وجہ گھروں کو گرم رکھنے کیلئے جلائی جانے والی آگ یا کاربن مونو آکسائیڈ نامی زہریلی گیس تھی۔ شہر اوکلاہاما، آرٹک بلاسٹ کی وجہ سے درجہ حرارت منفی چودہ ڈگری سینٹی گریڈ تک گر گیا۔

اوکلاہاما میں ایک کاروباری شخصیت، کینڈرا کلیمنٹس کہتی ہیں کہ یہ مختلف قسم کا طوفان ہے۔ ان سمیت متعدد کاروباری شخصیات نے اپنی عمارات سردی سے ٹھٹھرتے بے گھر افراد کیلئے کھول دی تھیں۔ سوشل سروس فراہم کرنے والوں اور حکومتوں کا کہنا ہے کہ یہ اس بات کا بھی اشارہ ہے کہ جیسے جیسے ماحول اور قدرتی آفات میں اضافہ ہو گا، معاشرے میں موجود کمزور افراد کی ضروریات میں بھی اضافہ ہو گا۔

دیگر امریکی بھی خطرے کی زد میں ہیں۔ شدید سرد موسم میں ہر ذریعہ سے ملنے والی بجلی کی سپلائی معطل ہو گئی، بشمول قدرتی گیس سے چلنے والے پاور پلانٹس اور ہوا سے چلنے والی ٹربائنز کے، جو کہ منجمد ہو گئیں۔ ایک سو ملین سے زیادہ افراد، ایسے علاقوں میں ہیں جہاں سرد موسم کا انتباہ جاری کیا ہے، اور آئندہ چند دنوں تک، ملک کے کچھ حصوں میں بجلی کی فراہمی معطل رہے گی۔

برف میں پھنسی ہوئی گاڑی کو نکالنا آسان کام نہیں ہے۔

اس بحران نے ملک کو بجلی فراہم کرنے والے نظام میں ایک بگل بجایا ہے۔ جیسے جیسے ماحولیاتی تبدیلی بد تر ہوتی جائے گی تو ، تاریخی لحاظ سے ہٹ کر، شدید حالات میں اضافہ ہوتا چلا جائے گا۔ مثال کے طور پر ریاست ٹیکساس میں، بجلی کی مانگ موسم گرما میں اپنی انتہا کو پہنچتی ہے، لیکن جیسا کہ اس ہفتے ہوا، کبھی موسمِ سرما مییں مانگ نہیں بڑھتی۔

اس برف کے طوفان کی خبریں شہ سرخیوں میں رہیں، خصوصی طور پر کرونا وائرس ویکسین لگانے کے تناظر میں اور ٹھٹھرتے ہوئے امریکیوں کی وجہ سے۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے یہ معنی نہیں ہیں کہ اب ایسے طوفان زیادہ تواتر سے نہیں آئیں گے۔

سرےکیوز یونیورسٹی میں الیکٹرکل انجینئرنگ اور کمپیوٹر سائینسز کی اسسٹنٹ پروفیسر سارہ ایفتک کارنیجادکا کہنا ہے کہ یہ یقیناً غیر معمولی طوفان تھا، لیکن ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے یہ اب زیادہ تواتر سے رونما ہو سکتا ہے۔

سارہ کا کہنا تھا کہ اس کے لئے شاید بہتر پلاننگ کی ضرورت ہے، کیونکہ ہم ملک میں زیادہ شدید موسم آتے دیکھ رہے ہیں، وہ چاہے ریاست ٹیکساس میں شدید سردی ہو یا گزشتہ سال کی طرح ریاست کیلیفورنیا میں گرمی کی شدید لہر، جس سے متعدد مقامات پر جنگلی آگ بھڑک اٹھی تھی۔