چین جنوبی بحیرہ پر ملکیت کی وضاحت کرے : امریکی حکام

ڈینیئل رسل

نائب امریکی وزیرخارجہ برائے مشرقی ایشیا ڈینیئل رسل نے کہا ہے کہ ان خدشات میں اضافہ ہوا ہے کہ پڑوسی ممالک کے اعتراضات کے باوجود چین بتدریج علاقے پر کنٹرول میں اضافہ کر رہا ہے۔
امریکہ کے ایک اعلٰی سفارت کار نے کہا ہے کہ جنوبی بحیرہ چین یعنی ’ساؤتھ چائنا سی‘ کے ایک بڑے حصے پر ملکیت سے متعلق چین کا دعویٰ بین الاقوامی قوانین سے مطابقت نہیں رکھتا اور اس معاملے پر چین کوضاحت پیش کرنی چاہیئے۔

چین کا دعویٰ ہے اس بحیرہ میں 35 لاکھ مربع کلومیٹر کا تقریباً تمام ہی علاقہ اس کی ملکیت ہے۔ ویتنام، فلپائن، تائیوان، ملائیشیا اور برونائی بھی جنوبی بحیرہ چین کے حصوں پر ملکیت کا دعویدار ہیں۔

مشرقی ایشیا کے لیے نائب امریکی وزیر خارجہ ڈینیئل رسل نے کانگریس کی ایک کمیٹی کو ’نائن ڈیش لائن‘ سے متعلق دعوے کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔

رسل کا کہنا تھا کہ زمین کی بنیاد پر سمندری حقوق کے دعوے بین الاقوامی قوانین کے مطابق نہیں ہوتے۔ اس لیے چین کو بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرنی چاہیئے اور اپنے دعوے کی وضاحت یا اُسے درست کرنا ہو چاہیئے۔

رسل نے کہا ہے کہ ان خدشات میں اضافہ ہوا ہے کہ پڑوسی ممالک کے اعتراضات کے باوجود چین بتدریج علاقے پر کنٹرول میں اضافہ کر رہا ہے۔ اُنھوں نے بتایا کہ چین کے حالیہ اقدامات سے کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔

حال میں چین نے مشرقی بحیرہ چین پر اپنی نئی فضائی حدود کے دائرے کو وسیع کرتے ہوئے اُن علاقوں کو بھی شامل کر لیا تھا کہ جن پر جاپان بھی ملکیت کا دعویٰ کرتا ہے۔

فضائی حدود میں توسیع کے اس فیصلے کو جاپان، امریکہ اور جنوبی کوریا مسترد کرچکے ہیں۔