ریپبلکنز ٹرمپ کی 'تائید واپس لیں'، سابق امریکی فوجیوں کا مطالبہ

فائل فوٹو

بحریہ کے ایک مسلمان سابق اہلکار نیٹ ٹیرانی کہتے ہیں کہ "ڈونلڈ ٹرمپ کی نفرت انگیز تقریر، تعصب اور اقلیتوں بشمول مسلمانوں کے خلاف کھلے عام تشدد کی ترغیب یہ سب آزادی اور مساوات کی ان اقدار کے منافی ہے جن کے تحفظ کی ہم نے قسم کھائی تھی۔"

امریکہ میں سابق فوجیوں کی طرف سے ریپبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی مذمت کرتے ہوئے کیپٹل ہل میں درخواستیں دائر کی جا رہی ہیں جن میں سینیٹر جان مکین اور دیگر ریپبلکن رہنماؤں پر زور دیا جا رہا ہے کہ وہ اپنی جماعت کی طرف سے ٹرمپ کی نامزدگی کی تائید واپس لیں۔

سابق میرین اہلکار الیگزینڈر مکوئے کا کہنا ہے کہ "دنیا میں امریکی ذمہ داریوں سے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ کی مسلسل لاعلمی سے میں اندر تک ہل کر رہ گیا ہوں۔۔۔ ہم نے انھیں سنا کہ وہ وحشی آمروں کی تعریف کر رہے ہیں، انھوں ہمارے انتہائی باوفا اتحادیوں کو چھوڑنے کی دھمکیاں دیں۔۔۔میں نے جتنا سننا تھا سن لیا اب بس۔"

انھوں نے مزید کہا کہ "ہم ڈونلڈ ٹرمپ کے بطور کمانڈر انچیف کردار کے متحمل نہیں ہو سکتے۔"

بحریہ کے ایک مسلمان سابق اہلکار نیٹ ٹیرانی کہتے ہیں کہ "ڈونلڈ ٹرمپ کی نفرت انگیز تقریر، تعصب اور اقلیتوں بشمول مسلمانوں کے خلاف کھلے عام تشدد کی ترغیب یہ سب آزادی اور مساوات کی ان اقدار کے منافی ہے جن کے تحفظ کی ہم نے قسم کھائی تھی۔"

انھوں نے مزید کہا کہ "یہ سینیٹر مکین جیسے قانون سازوں کا اولین فرض ہے کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی مذمت کریں اور ان کی تائید واپس لیں۔"

عراق میں 2004ء میں اپنی جان دینے والے مسلمان امریکی فوجی ہمایوں خان کے والد خضر خان اور والدہ غزالہ خان سے متعلق بیانات پر ڈونلڈ ٹرمپ کو نمایاں ریپبلکنز سمیت سابق فوجیوں کی طرف سے خاصی تنقید کا سامنا رہا ہے۔

رواں ہفتے کے اوائل میں ہی سینیٹر مکین نے خود کو ٹرمپ سے فاصلے پر رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔ مکین بھی ایک سابق فوجی ہیں جب کہ 2008ء میں ریپبلکن کی طرف سے صدارتی امیدوار بھی رہ چکے ہیں۔

اپنے ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ "ڈونلڈ ٹرمپ نے جان دینے والے ایک فوجی کے والدین کا احترام نہیں کیا، وہ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ (خضر خان کے) بیٹے جیسے لوگوں کو امریکہ میں آنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیئے۔ میں یہ نہیں بتا سکتا کہ میں مسٹر ٹرمپ کے بیان سے کس حد تک اختلاف کرتا ہوں۔ مجھے امید ہے کہ امریکی یہ سمجھتے ہیں کہ یہ بیانات ہماری ریپبلکن پارٹی کی سوچ کی ترجمانی نہیں کرتے۔"

تاہم مکین نے سینیٹ کی اپنی نشست دوبارہ حاصل کرنے کی مہم کے دوران ایسا کوئی بیان نہیں دیا کہ ٹرمپ کی تائید سے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔

دریں اثناء بعض ریپبلکن خان فیملی سے متعلق ٹرمپ کے بیانات پر ان کا ساتھ دیتے بھی نظر آتے ہیں۔

صدارتی نامزدگی کی دوڑ میں ٹرمپ کے سابق حریف نیورو سرجن بین کارسن کا کہنا تھا کہ خان اور ٹرمپ دونوں کو ایک دوسرے سے معذرت کرنی چاہیئے۔