2017ء میں پاکستان سمیت 23 ملکوں میں 993 پھانسی کی سزائیں

فائل

ایران، سعودی عرب، عراق اور پاکستان میں پھانسیوں کے اعداد میں 84 فی صد کا اضافہ ہوا۔ ایمنسٹی نے بتایا ہے کہ ایران میں کم از کم 507 پھانسیاں، سعودی عرب میں کم از کم 146، عراق میں کم از کم 125 جب کہ پاکستان میں کم از کم 60 افراد کو ٹکٹکی پر چڑھایا گیا

’ایمنسٹی انٹرنیشنل‘ نے کہا ہے کہ گذشتہ برس دنیا بھر میں پھانسی کی سزاؤں میں کمی جاری رہی، جس میں چار فی صد کمی دیکھی گئی؛ جب کہ موت کی نئی سزاؤں میں بھی کمی کا رجحان دیکھا گیا۔

پھانسی اور سزائے موت کے حوالے سے جمعرات کو جاری ہونے والی سالانہ رپورٹ میں، انسانی حقوق کی تنظیم نے کہا ہے کہ گذشتہ سال 23 ملکوں میں کم از کم 993 پھانسیاں دی گئیں، جو 2016ء کے 1032کےمقابلے میں 4 فی صد کم تھیں؛ جب کہ 2015ء کے مقابلے میں 69 فی صد کم تھیں، جس دوران 1634 پھانسیاں دی گئی تھیں۔

رپورٹ کے مطابق، گذشتہ سال عالمی سطح پر زیادہ تر پھانسیاں چین، ایران، سعودی عرب، عراق اور پاکستان میں دی گئیں۔

حقوق انسانی کے گروپ نے کہا ہے کہ چین وہ ملک ہے جہاں دنیا بھر میں سب سے زیادہ پھانسیوں کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا گیا۔ ایمنسٹی نے بتایا حالانکہ چین میں دی گئی پھانسیوں کے اعداد و شمار کا صحیح علم نہیں، عام خیال یہ ہے کہ گذشتہ برس چین میں ہزاروں کی تعداد میں پھانسیاں دی گئیں‘‘۔

ایران، سعودی عرب، عراق اور پاکستان وہ چار ملک ہیں جہاں رپورٹ میں شامل 84 فی صد پھانسیوں کی سزائیں دی گئیں۔ ایران میں کم از کم 507؛ سعودی عرب میں کم از کم 146؛ جب کہ پاکستان میں کم از کم 125 پھانسیاں دی گئیں۔

ایران، سعودی عرب، عراق اور پاکستان میں پھانسیوں کے اعداد میں 84 فی صد کا اضافہ ہوا۔ ایمنسٹی نے بتایا ہے کہ ایران میں کم از کم 507 پھانسیاں، سعودی عرب میں کم از کم 146، عراق میں کم از کم 125 جب کہ پاکستان میں کم از کم 60 افراد کو ٹکٹکی پر چڑھایا گیا۔

بتایا گیا ہے کہ بوٹسوانا، انڈونیشیا، نائجیریا، سوڈان اور تائیوان وہ پانچ ملک ہیں جہاں پھانسی کی کوئی سزا نہیں دی گئی۔