زمبابوے: اپوزیشن کا انتخابی نتائج پر قانونی چارہ جوئی کا ارادہ ترک

زمبابوے کی اپوزیشن جماعت کے ترجمان ڈگلس موانزورا نے جمعے کو وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب ایک دن بعد زمبابوے کی آئینی عدالت میں اس کیس کی سماعت ہونا تھا۔
زمبابوے کی اپوزیشن جماعت نے گذشتہ ماہ زمبابوے میں ہونے والے عام انتخابات میں ہونے والی مبینہ دھاندلی کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا ارادہ ترک کر دیا ہے۔ اپوزیشن جماعت کا کہنا ہے کہ انہیں عدالت سے انصاف ملنے کی توقع نہیں ہے۔

زمبابوے کی اپوزیشن جماعت کے ترجمان ڈگلس موانزورا نے جمعے کو وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب ایک دن بعد زمبابوے کی آئینی عدالت میں اس کیس کی سماعت ہونا تھا۔

ڈگلس موانزورا کے الفاظ، ’ہمیں چیف جسٹس کی جانب سے بتایا گیا کہ ہم زبانی ثبوت کی بنا پر برتری نہیں حاصل کر سکتے۔ ہم زمبابوے کی اس عوام کی طرف سے ثبوت نہیں دکھا سکتے جن کے حقوق کو پامال کیا گیا۔ مثال کے طور پر اساتذہ، ڈاکٹرز اور وہ نرسیں جنہیں کہا گیا کہ وہ پڑھ اور لکھ نہیں سکتے اسی لیے ان کی جگہ دوسرے لوگ ووٹ ڈالیں گے۔‘

اپوزیشن لیڈر مورگن چنگارائی کا کہنا تھا کہ زمبابوے میں ہونے والے انتخابات میں دھاندلی کی گئی۔ ان کے الفاظ، ’عدالت میں جانے سے کچھ نہیں ہوگا۔ عدالت کے فیصلے سے بھی کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ہمیں معلوم ہے کہ اس سلسلے میں عدالت کا کیا فیصلہ ہوگا۔ لیکن موگابے کو معلوم ہے کہ انہوں نے الیکشنز میں دھاندلی کی ہے۔‘