رسائی کے لنکس

سینڈی کے بعد تعمیرِ نو کا آغاز


نیویارک کے لاکھوں شہری ابھی تک بجلی، پانی، ٹیلی فون اور نکاسی آب جیسی بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں اور ہزاروں افراد ابھی تک اپنے گھروں کو واپسی کے منتظر ہیں۔

سمندری طوفان سینڈی کے نیویارک سے ٹکرانے کے دو روز بعد بدھ کو وہاں بازار حصص میں کام کا دوبارہ آغا ز ہوا۔ سینڈی کے طوفانی جھکڑوں، شدید بارشوں اور سمندر کی بپھری ہوئی لہروں سے امریکہ کے اس اہم مالیاتی مرکز کے کئی حصوں کو شدید نقصان پہنچاہے اور وہاں دو روز تک زندگی کی اکثر سرگرمیاں معطل رہیں۔

طوفان گذرنے کے بعد اب نیویارک میں صفائی اور تعمیر و مرمت کے کا م کا آغاز ہوگیا ہے۔

بدھ کی صبح نیویارک اسٹاک ایکس چینج میں روایتی گھنٹی کی آواز کے ساتھ کام شروع ہوا ، جو اس بات کی علامت تھی کہ شہر کے اہم ترین کاروباری مرکز مین ہیٹن میں زندگی اپنے معمول پر لوٹنا شروع ہوگئی ہے۔

نیویارک اسٹاک ایکس چینج میں کاروبار دو روز تک بند رہاتھا ۔

اسٹاک ایکس چینج میں کاروبار کے آغاز کے باوجود اس کے اردگر د واقع ہزاروں رہائشی عمارتیں اور کاروباری مراکز بدستور تاریکی میں ڈوبے ہوئے تھے اور سڑکوں اور گلیوں میں ملبے اور کیچڑکے ڈھیر دکھائی دے رہےتھے۔

نیویارک کے کئی حصوں میں پیر کی شام طوفان کے ٹکرانے کے بعد برقی رو منقطع ہوگئی تھی۔

ماہرین کا کہناہے کہ سینڈی سے پہنچنے والے نقصان کا تخمینہ 50 ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے جب کہ اس کی زد میں آکر کم ازکم 50 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

طوفان کے موقع پر ایئر پورٹ ہر طرح کی ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا تھا۔ اگرچہ اب پروازوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے لیکن ان کی تعداد انتہائی محدود ہے۔

نیویارک کا زیر زمین ریلوے نظام ، جو امریکہ میں آمدورفت کے مصروف ترین نظاموں میں سے ایک ہے، اور جس کے ذریعے روزانہ لاکھوں لوگ سفر کرتے تھے، ابھی تک معطل پڑا ہے اور لوگوں کو آنے جانے میں شدید مشکلات کاسامنا کرناپڑ رہاہے۔

نیویارک کے لاکھوں شہری ابھی تک بجلی، پانی، ٹیلی فون اور نکاسی آب جیسی بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں اور ہزاروں افراد ابھی تک عارضی پناہ گاہوں میں اپنے گھروں کو واپس جانے کا انتظار کررہے ہیں۔

ریاست نیوجرسی کے اکثر ساحلی شہر اور قصبوں کو طوفان سےپہلے کی شکل میں لوٹنے کے لیے کئی برس درکار ہوں گے کیونکہ وہاں تباہی کا دائرہ بہت وسیع اور شدید ہے۔

امریکہ کی مشرقی ساحلی ریاستوں میں، جہاں سے سینڈی کا گذر رہواتھا، لوگ اور امدادی کارکن گرنے والی عمارتوں کا ملبہ صاف کررہے ہیں، سڑکوں پر سے ٹوٹے ہوئے درخت اور کھمبے ہٹا رہے ہیں ، کوڑا کرکٹ اور کیچڑ سمیٹ رہے ہیں ، تاکہ جلد ازجلد زندگی اپنے معمول پر واپس آسکے۔

ہری کین سینڈی کا پھیلاؤ بہت بڑا تھا۔ وہ ویسٹ ورجینیا، ورجینیا، واشنگٹن ڈی سی، میری لینڈ، اوہائیو، نیویارک اور نیوجرسی سمیت کئی علاقوں کو روندنے اور تباہی پھیلانے کے بعد کینیڈا کی سرحد میں داخل ہوکر آگے نکل چکاہے۔

طوفان گذر چکا ہے مگر اس کی نقش باقی ہیں جنہیں مٹانے کے لیے لمبے عرصے اور کثیر سرمائے کی ضرورت ہوگی۔
XS
SM
MD
LG