رسائی کے لنکس

چین : انسانی حقوق سے متعلق امریکی بیان پر کڑی تنقید


تبت میں خود سوزی کے واقعات کا گراف
تبت میں خود سوزی کے واقعات کا گراف

چین کی کمیونسٹ پارٹی کے اخبار میں شائع ہونے والی ایک خبر میں کہا گیا ہے کہ چین عوامی مقامات پرخودسوزی کے واقعات کو روکنے کے لیے ایک نیا قانون لارہاہے۔

چین نے ایک امریکی عہدے دار کی جانب سے تبت میں خودسوزی کے بڑھتے ہوئے واقعات کاذمہ دار چین کی سخت گیر پالیسوں کو ٹہرانے کے بیان پر کڑی نکتہ چینی کی ہے۔

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ہونگ لی نے جمعے کے روز امریکی عہدے دار کے بیان کو اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ تبت کے مسئلے کا انسانی حقوق، نسل یا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

ترجمان نے چین کے اس موقف کا ایک بار پھر اعادہ کیا کہ دلائی لامہ اور ان کے ساتھی تبت پر چین کا کنٹرول ختم کرنے یا اسے دباؤ میں لانے کے لیے مبینہ طور پر لوگوں کو خود سوزی پر اکسارہے ہیں۔

اس ہفتے کے شروع میں امریکہ کی ایک معاون وزیر خارجہ ماریہ اوٹیرونے خود سوزی کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے چین پر زور دیا تھا کہ وہ تبتیوں کو اپنے اختلافات آزادانہ سامنے لانے کی اجازت دے۔

انہوں نے کہاتھا کہ چین نے تبتیوں کے احتجاج کا جواب مذہب ، اظہار اور اکٹھے ہونے کی آزادی پر کڑی پابندیوں کی صورت میں دیا ہے۔

ایک اور خبر کے مطابق چین کی کمیونسٹ پارٹی کے اخبار میں شائع ہونے والی ایک خبر میں کہا گیا ہے کہ چین عوامی مقامات پرخودسوزی کے واقعات کو روکنے کے لیے ایک نیا قانون لارہاہے۔

گلوبل ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں کہاہے کہ حکام ایسے افراد کو گرفتار کرسکیں گے جو خودسوزی کی کوشش کو روکنے کی بجائے اس کے جل مرنے کا تماشہ د یکھنے کے لیے اکھٹے ہوجائیں گے۔
XS
SM
MD
LG