رسائی کے لنکس

فاروق ستار کا ایم کیو ایم چھوڑنے اور پھر واپس آنے کا اعلان


فائل
فائل

ڈاکٹر فاروق ستار نے الزام عائد کیا کہ بدھ کے روز مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران پاک سرزمین پارٹی کے چئیرمین مصطفیٰ کمال نے اُن کے ساتھ "باریک کام" کیا، جس پر انہیں صدمہ ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ’’گزشتہ روز مصطفیٰ کمال نے پریس کانفرنس کے دوران مہاجروں کی وہ تذلیل کی جو اس سے قبل نہیں کی گئی‘‘

کراچی کی سیاست میں گزشتہ روز آنے والی ڈرامائی تبدیلی نے اب ایک اور موڑ اختیار کر لیا ہے۔ گزشتہ روز سندھ کی دوسری بڑی جماعت ایم کیو ایم اور پاک سرزمین پارٹی کے درمیان ہونے والی مفاہمت میں 24 گھنٹے ہی میں واضح دراڑ پڑ گئی ہے؛ جبکہ ایم کیو ایم کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے پارٹی اور قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا جسے بعد میں واپس لے لیا گیا۔

کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے الزام عائد کیا کہ بدھ کے روز مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران پاک سرزمین پارٹی کے چئیرمین مصطفیٰ کمال نے اُن کے ساتھ "باریک کام" کیا، جس پر انہیں صدمہ ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ’’گزشتہ روز مصطفیٰ کمال نے پریس کانفرنس کے دوران مہاجروں کی وہ تذلیل کی جو اس سے قبل نہیں کی گئی‘‘۔

ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ’’ہم پاکستان میں مہاجروں کی بقا اور سلامتی کے لیے سیاست کر رہے ہیں۔ لیکن ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین (جن سے پارٹی نے ناطہ توڑ لیا ہے) کی دشمنی میں اتنا آگے نہ جائیں کہ جمہوریت اور مہاجروں کے مینڈیٹ کی بھی تذلیل ہو‘‘۔

انہوں نے کہا کہ ’’ایم کیو ایم اور پاک سرزمین پارٹی کے سیاسی اتحاد کا مقصد مشترکہ جدوجہد تھا۔ لیکن ہماری جماعت کی حقیقت ہی کو جھٹلانے کی کوشش کی گئی۔ ایم کیو ایم پاکستان حقیقت ہے اور اسے تسلیم کرنا ہوگا‘‘۔

فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان سینیٹ میں تیسری بڑی، سندھ کی دوسری بڑی جبکہ صوبے کے شہری علاقوں کی سب سے بڑی جماعت ہے۔ ان کے مطابق، ’’ایم کیو ایم مہاجروں اور ملک کے تمام مظلوموں اور مڈل کلاس پاکستانیوں ہی کی سیاست کرے گی‘‘۔

انہوں نے کہا کہ ’’پی ایس پی اگر قومی سیاست کی دعویدار ہے تو لاہور، پشاور، کوئٹہ یا لاڑکانہ سے کوئی ایک نشست جیت کر دکھا دے تو وہ ایم کیو ایم کو خود ہی دفن کردیں گے‘‘۔

ڈاکٹر فاروق ستار نے پاک سرزمین پارٹی سے الحاق کے تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم کیسے اُس پارٹی سے انضمام کر سکتے ہیں جو مہاجروں کو گردانتی ہی نہیں‘‘؛ اور ’’مہاجروں کے ساتھ جاری ظلم کی بات ہی نہیں کرتی‘‘۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے اُلٹا مصطفیٰ کمال کو یہ دعوت دی کہ وہ اپنی سابقہ جماعت یعنی ایم کیو ایم میں دوبارہ شمولیت اختیار کرلیں، انہیں خوش آمدید کہا جائے گا۔

پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاک سرزمین پارٹی سے سیاسی اتحاد پر پارٹی کی رابطہ کمیٹی اراکین سے مشاورت بھی کی تھی, یہ ان کا انفرادی فیصلہ نہیں تھا۔

ایم کیو ایم کے کارکنوں اور بعض عہدیداروں کی جانب سے اس فیصلے کی شدید مخالفت سامنے آنے پر ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ اگر اُن پر کسی کو اعتماد نہیں تو وہ قیادت سے ہٹنے پر بھی تیار ہیں. جسکے بعد انہوں نے پارٹی قیادت اور رکن قومی اسمبلی کی حیثیت سے استعفیٰ دینے کا بھی اعلان کیا۔

اس اعلان پر وہاں موجود پارٹی کے سینئر رہنماؤں نے انہیں منانے اور فیصلہ واپس لینے کی اپیل کی۔ لیکن، وہ مزید کوئی بات کئے بغیر پریس کانفرنس ختم کرکے چلے گئے۔ تاہم، رات گئے انہوں نے دوبارہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ قیادت سے مستعفی ہونے کا فیصلہ اپنی والدہ اور کارکنوں کے کہنے پر واپس لے رہے ہیں۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر فاروق ستار نے جمعرات کے روز ہونے والی اہم پارٹی میٹنگ میں بھی شرکت نہیں کی تھی۔ انہیں اپنے قریبی ساتھیوں اور پارٹی کارکنوں کی جانب سے پاک سرزمین پارٹی سے ہاتھ ملانے پر سخت تنقید کا سامنا تھا؛ جسے بعض پارٹی رہنما اور کارکن ایم کیو ایم کی شکست سے بھی تعبیر کرتے ہیں۔

بدھ کے روز پریس کانفرنس کے دوران پاک سرزمین پارٹی کے چئیرمین مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ ’’الطاف حسین اور ایم کیو ایم کی وجہ سے مہاجر کمیونٹی کو بدنامی ملی اور اب ضروری ہے کہ اس شناخت کو ختم کیا جائے‘‘۔ اس بیان پر ایم کیو ایم کارکنوں نے سوشل میڈیا پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔

بدھ کے روز ہونے والی پریس کانفرنس میں دونوں جماعتوں نے ایک پلیٹ فارم، ایک نشان اور ایک منشور سے آئندہ انتخابات لڑنے کا اعلان کیا تھا۔ لیکن، اس اعلان کے 24 گھنٹوں کے اندر ہی دونوں جماعتوں کے اختلافات کھل کر سامنے آگئے۔ تاہم، دونوں جماعتوں کی جانب سے اعلان شدہ سیاسی اتحاد ختم کرنے کا اب تک کوئی واضح اعلان نہیں کیا گیا۔

دورانِ پریس کانفرنس ڈاکٹر فاروق ستار نے بتایا کہ انہوں نے موجودہ صورتحال پر صدر، وزیر اعظم، چیف آف آرمی اسٹاف اور دیگر کو خط بھی لکھا ہے۔ تاہم، انہوں نے اس کے مندرجات بتانے سے گریز کیا۔

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ ابھی یہ واضح نہیں آیا کراچی کی سیاست میں آنے والا یہ نیا بھونچال کس کروٹ بیٹھے گا۔ لیکن، ایک بات واضح ہے کہ دونوں جماعتوں کی یہی کوشش ہے کہ انتخابات سے قبل ملک کے اس سب سے بڑے شہر میں ووٹ بینک مستحکم کیا جائے۔ ایم کیو ایم پارٹی کے ماضی کی بنیاد پر، جبکہ پاک سرزمین پارٹی نئی شناخت پر کراچی میں مقیم اردو بولنے والوں کی ہمدردیاں سمیٹنے کی خواہاں ہے۔

XS
SM
MD
LG