رسائی کے لنکس

ترکی: ناکام بغاوت کے الزام میں 74 افراد کو عمر قید کی سزا


ناکام فوجی بغاوت کی برسی کے موقع پر استنبول میں یکجہتی مارچ۔ 15 جولائی 2017
ناکام فوجی بغاوت کی برسی کے موقع پر استنبول میں یکجہتی مارچ۔ 15 جولائی 2017

ایک ترک عدالت نے بدھ کے روز 74 افراد کو، جن میں فوجی بھی شامل ہیں، سن 2016 کی ناکام فوجی بغاوت میں ملوث ہونے کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی ہے۔

ترک خبررساں ادارے اناطولی کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 15 جولائی 2016 کو اس وقت 240 سے زیادہ افراد مارے گئے تھے جب باغی فوجیوں کے ایک گروپ نے، جسے ٹینکوں اور جنگی طیاروں کی مدد حاصل تھی ، صدر طیب اردوان کی حکومت کا تختہ الٹنے کی ناکام کوشش کی تھی۔ ہلاک ہونے والوں کی اکثریت عام شہریوں کی تھی۔

ترک حکام نے ناکام بغاوت کا الزام امریکہ میں مقیم ایک مذہبی راہنما فتح اللہ گولن پر لگاتے ہوئے ان کے حامیوں کی بڑے پیمانے پر پکڑ دھکڑ کی اور ایک اندازے کے مطابق شک کی بنیاد پر ایک لاکھ 60 ہزار سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا، جن میں تعلیمی ماہرین، فوجی اور سرکاری ملازم شامل تھے۔

ترک وزیر داخلہ کے مطابق ان میں سے 77 ہزار کے خلاف باقاعدہ فرد جرم عائد کی گئی اور مقدمے کے دوران انہیں جیلوں میں رکھا گیا۔

بدھ کے روز ایک عدالت نے آئین کی خلاف ورزی کی کوشش کے جرم میں 74 افراد کو عمر قید کی سزا سنائی۔ ان کی یہ سزا بامشقت ہے اور انہیں پیرول اور عام معافی کی رعایت حاصل نہیں ہو گی۔

تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ سزا پانے والوں میں کتنے فوجی عہدے دار شامل ہیں۔

انسانی حقوق کی تنظیمیں اور ترکی کے مغربی اتحادی صدر اردوان پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ انہوں نے ناکام فوجی بغاوت کو اپنے مخالفین کی صفائی کے لیے استعمال کیا ہے۔

تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ خطرے کی سنگینی کے پیش نظر یہ اقدامات ضروری تھے۔

XS
SM
MD
LG