رسائی کے لنکس

سری لنکا: اتوار کو گرجا گھروں میں دعائیہ اجتماعات منسوخ


سری لنکا میں واقع ایک گرجا گھر کے باہر کا منظر
سری لنکا میں واقع ایک گرجا گھر کے باہر کا منظر

تین گرجا گھروں اور چار ہوٹلز میں ہونے والے بم دھماکوں کے بعد سے اب تک ایک سو سے زائد افراد کو حراست میں لیا جاچکا ہے ۔

سری لنکا میں ایسٹر دھماکوں کو ایک ہفتہ مکمل ہونے کے باوجود حالات معمول پر نہیں آسکے ہیں۔

مزید حملوں کے خدشات کے پیش نظر حکام نے اتوار کے روز ملک بھر کے گرجا گھروں میں دعائیہ سروس منسوخ کردی ہے۔

سری لنکا کے آرک بشپ کے مطابق انہوں نے مزید حملوں کی اطلاعات پر مشتمل رپورٹ دیکھی ہے۔ جس کے بعد اتوار کو ملک بھر کے گرجا گھروں میں دعائیہ سروس منسوخ کی گئی۔

ایک گرجا گھر کے باہر موجود سیکورٹی اہلکار
ایک گرجا گھر کے باہر موجود سیکورٹی اہلکار

گذشتہ اتوار کو دارلحکومت کولمبو اور نواح میں گرجا گھروں اور ہوٹلز میں ہونے والے 9 خود کش حملوں میں 253 افراد ہلاک اور 500 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق سات روز گزر جانے کے باوجود اب بھی ملک بھر میں سیکورٹی ہائی الرٹ ہے۔ تقریباً 10 ہزار سیکورٹی اہلکار عبادت گاہوں اہم تنصیبات اور کاروباری مراکز میں فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔

خانہ جنگی کے بعد سری لنکا میں یہ سب سے بڑی پرتشدد کارروائی ہے۔
خانہ جنگی کے بعد سری لنکا میں یہ سب سے بڑی پرتشدد کارروائی ہے۔

سری لنکن صدرکی جانب سے ملک بھر میں سرچ آپریشن تیز کرنے کے احکامات بھی جاری کئے گئے ہیں۔ ہفتے کے روز مشرقی علاقے میں مشتبہ دہشت گردوں اور فوج کے مابین جھڑپ کے نتیجے میں 15 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

تین گرجا گھروں اور چار ہوٹلز میں ہونے والے بم دھماکوں کے بعد مصر اور عراقی شہریوں سمیت ایک سو سے زائد افراد کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔

حکام کے مطابق دھماکوں میں نو تعلیم یافتہ نوجوان ملوث تھے جن میں 8 کی شناخت ہو چکی ہے۔

سری لنکا کے وزیراعظم وکرما سنگھے کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کے خفیہ ٹھکانوں کو نشانہ بنائے جانے کی وجہ سے مزید حملوں کا خطرہ ہے۔ جبکہ سری لنکا کے صدر کا کہنا ہے کہ وکرما سنگھے کی حکومت دھماکے روکنے میں ناکامی کی ذمہ داری قبول کرے۔

جوابی حملوں کے پیش نظر حکام نے مسلمانوں کو بھی جمعے کے اجتماعات منعقد کرنے سے روک دیا تھا۔
جوابی حملوں کے پیش نظر حکام نے مسلمانوں کو بھی جمعے کے اجتماعات منعقد کرنے سے روک دیا تھا۔

اسلامی شدت پسند تنظیم داعش کی جانب سے ایسٹر دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی گئی تھی۔ جبکہ تنظیم نے یہ بھی دعوی کیا تھا کہ ہفتے کے روز فوج کے ساتھ ان کی جھڑپ ہوئی۔ جس میں ان کے تین فدائیں نے خود کو دھماکے سے اُڑا لیا تھا جس کے نتیجہ میں 17 پولیس اہل کار ہلاک ہوئے ہیں۔

تاحال داعش کی جانب سے ان دعوؤں سے متعلق ثبوت فراہم نہیں کئے گئے۔

سری لنکن فوج کے مطابق مکان پر چھاپہ مار کارروائی کے دوران 15 افراد مارے گئے جن میں تین خود کش حملہ آور بھی شامل تھے۔ زخمیوں میں سے کچھ افراد کو بم دھماکوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ محمد ہاشم محمد زہران کا رشتہ دار بتایا جارہا ہے۔

XS
SM
MD
LG