رسائی کے لنکس

سلامتی کونسل کے ارکان نے یوکرینی علاقوں کے الحاق کے پوٹن کے منصوبوں کو مسترد کر دیا


امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن سلامتی کونسل کے ایک اعلی سطحی اجلاس میں یوکرین کی صورتحال پر بات کر رہےہیں : فوٹو اے پی 22 ستمبر 2022
امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن سلامتی کونسل کے ایک اعلی سطحی اجلاس میں یوکرین کی صورتحال پر بات کر رہےہیں : فوٹو اے پی 22 ستمبر 2022

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جمعرات کو روس کی جانب سے مزید فوجیوں کو متحرک کرنے اور صدر ولادی میر پوٹن کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی پرتنقید کرتےہوئے ، روس پر یوکرین میں جنگ کو تیز کرنے پر اس کی مذمت کی ۔

امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے جنرل اسمبلی کے سالانہ اجتماع کے موقع پر کونسل کے وزرائے خارجہ کے الگ سے ہونے والے ایک خصوصی اجلاس میں کہا کہ،" کونسل کے ہر رکن کو یہ واضح پیغام بھیجنا چاہئے کہ ان غیر ذمہ دارانہ دھمکیوں کو فوری طور پر روک دیا جانا چاہئے ۔

یوکرین کے وزیر خارجہ دیمتری کلیبا نے کہا، کل پوٹن نے فوجیوں کو متحرک کرنے کا اعلان کیا ۔ لیکن انہوں نے درحقیقت پوری دنیا کے سامنے اپنی شکست کا اعلان کیا ۔ آپ تین لاکھ یا پانچ لاکھ لوگوں کو بلا سکتے ہیں ، لیکن وہ اس جنگ میں کبھی نہیں جیتیں گے ۔ آج ہر یوکرینی ایک ہتھیار ہے جو یوکرین کےدفاع اور اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج اصولوں کا دفاع کرنے کے لیے تیار ہے۔

روسی صدر کی جانب سے یوکرین میں چار مقبوضہ علاقوں کا بظاہر اپنے ساتھ الحاق کرانے کی ایک کوشش کے بارے میں آئرلینڈ کے خارجہ اور دفاع کے امور کے وزیر سمون کوینی نے کہا کہ، یہ طاقت کے استعمال سے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ سرحدوں کو تبدیل کرنے کی ایک کوشش ہے اور کوئی بھی جعلی ریفرنڈم بنیادی حقیقت کو نہیں تبدیل کر سکتا ۔

سیکرٹری جنرل انٹونیو گوئٹریس نے کونسل کو بتایا کہ تازہ ترین تبدیلیاں خطرنا ک اور پریشان کن ہیں۔

چین کے وزیر خارجہ نے فریقوں پر مذاکرات کو بغیر پیشگی شرائظ کے بحال کرنے پر زور دیا ۔

یوکرین پر سلامتی کونسل کے ایک اعلی سطحی اجلاس کا ایک منظر " فوٹو اے پی ۔ 22 ستمبر 2022
یوکرین پر سلامتی کونسل کے ایک اعلی سطحی اجلاس کا ایک منظر " فوٹو اے پی ۔ 22 ستمبر 2022

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے اپنے ہم منصبوں کی کسی تنقید کو نہیں سنا اور تین گھنٹے کے اجلاس کے دوران زیادہ تر وقت اپنے نائب اور ایک جونیئر سفیر کو اپنی نشست پر بٹھا یا اور صرف اپنی تقریر کرنے کے لیے وہاں آئے۔

لاروف نے فوجیوں کو متحرک کرنے یا پوٹن کی تازہ ترین جوہری دھمکیوں پر بات نہیں کی۔ ریفریڈ م کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وہ یوکرین کے صدر وولودو میر زیلنسکی کے روسی فوبیا کے بیانات کا تنیجہ ہیں جنہو ں نے لوگوں سے کہا کہ جو یہ محسوس کرتے ہیں کہ وہ روسی ہیں تو وہ روس چلےجائیں۔

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سر براہ جوزف بوریل نے کونسل کو بتایا کہ اخلاقی طور پر اور سیاسی طور پر روس پہلے ہی جنگ ہار چکا ہے ۔ اور وہ میدان جنگ میں بھی ہار رہا ہے ، یوکرین غالب ہو کر رہے گا۔

XS
SM
MD
LG