رسائی کے لنکس

پاکستان کو بھی ’نیوکلیئر سپلائرز گروپ‘ میں شامل کیا جائے: اعزاز چوہدری


سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری
سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری

اعزاز احمد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان کو توانائی کے بحران کا سامنا ہے اور ان کے بقول آنے والے سالوں میں ملک کی پائیدار اقتصادی اور صنعتی ترقی کے لیے سول جوہری توانائی پاکستان کے لیے اشد ضروری ہے۔

پاکستان کے سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے کہا ہے کہ امریکہ اور بھارت کے درمیان سول جوہری معاہدے سے جنوبی ایشیا میں طاقت کے توازن پر اچھے اثرات مرتب نہیں ہوئے ہیں اور انہوں نے مطالبہ کیا کہ پاکستان کو بھی ’’نیوکلئیر سپلائرز گروپ‘‘ میں شامل کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان بطور ایک ذمہ دار جوہری ملک کے عالمی جوہری نظام کے مرکزی دھارے میں شامل ہونے کا اہل ہے۔

اعزاز احمد چوہدری نے یہ بات جمعہ کو اسلام آباد میں سرکاری سرپرستی میں کام کرنے والے ادارے ’’انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز‘‘ میں پاکستان کے جوہری پروگرام کے متعلق دیئے گئے ایک پالیسی بیان میں کہی۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ اور بھارت سول جوہری معاہدے کی وجہ سے جنوبی ایشیا کے استحکام پر گہرے اثرات مرتب ہوئے ہیں ۔

’’امریکہ اور بھارت کے جوہری معاہدے اور نیوکلئر سپلائر گروپ کی طرف سے بھارت کو دی گئی رعایت کی وجہ سے سے جنوبی ایشیا کی اسٹریٹیجک استحکام پر اچھے اثرات مرتب نہیں ہوئے ہیں بلکہ اس سے بھارت کے جوہری مواد کے ذخیرے میں بھی اضافہ ہوا ہے جس سے خطے کے استحکام پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں‘‘۔

اعزاز چوہدری نے کہا کہ پاکستان ایک امن پسند ملک ہے اور ملک کی سلامتی کو درپیش شدید خطرے کی وجہ ہی سے وہ جوہری صلاحیت حاصل کرنے پر مجبور ہوا۔

اُنھوں نے کہا کہ کہ پاکستان کی جوہری صلاحیت صرف ملکی دفاع کے لیے ہے۔

اعزاز احمد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان کو توانائی کے بحران کا سامنا ہے اور ان کے بقول آنے والے سالوں میں ملک کی پائیدار اقتصادی اور صنعتی ترقی کے لیے سول جوہری توانائی پاکستان کے لیے اشد ضروری ہے۔

’’2050 تک پاکستان اپنے جوہری بجلی گھروں سے حاصل ہونے والی بجلی کو پچاس ہزار میگاواٹ تک بڑھانا چاہتا ہے اور اس مقصد کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان کو ایک غیر امیتازی، مساوی بنیادوں پر نیوکلئیر سپلائرز گروپ کی رکنیت دی جائے۔ پاکستان کو اگر یہ رکنیت دی جائے تو اس سے ’این ایس جی‘ کی جوہری عدم پھیلاؤ کے ادارے کے طور پر ساکھ بھی موثر ہو گی۔‘‘

پاکستان کو توانائی کی شدید بحران کا سامنا ہے جس کی وجہ سے اس کی معیشت بھی بری طرح متاثر ہوئی۔

تاہم اب حکومت نے توانائی کی پیدوار کو بڑھانے کے لیے جوہری بجلی گھروں کی تعمیر سمیت مختلف منصوبے شروع کر رکھے ہیں جس میں چین کے تعاون سے بننے والے جوہری توانائی کے دو منصوبے بھی شامل ہیں جن کو مکمل ہونے کے بعد پاکستان کو 2000 میگاواٹ اضافی بجلی حاصل ہو گی۔

تاہم ناقدین کی طرف سے پاکستان کے جوہری توانائی کے منصوبوں کے بارے میں اس حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے کہ کسی بھی تکنیکی خرابی یا تابکاری کے ممکنہ اخراج کی صورت میں یہ مقامی آبادی کے لیے ایک خطرہ ثابت ہو سکتے ہیں۔

لیکن حکام یہ کہتے رہے ہیں کہ بجلی گھروں کو ہر ممکن حد تک محفوظ بنایا جائے گا۔

XS
SM
MD
LG