رسائی کے لنکس

جوہری تحفظ سے متعلق پاکستان کے ریکارڈ کی تعریف


فائل فوٹو
فائل فوٹو

’آئی اے ای اے‘ کے سربراہ نے سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری سے کہا کہاُن کے ادارے کا پاکستان کے ساتھ تکینکی تعاون بہت عرصے سے جاری ہے جو قابل ستائش ہے۔

جوہری توانائی کے عالمی ادارے ’انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی‘ کے سربراہ یوکیا امانو نے پاکستان کی طرف سے اپنے نیوکلئیر پروگرام کے تحفظ کے لیے کیے جانے والے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اُنھیں سراہا ہے۔

’انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی‘ یعنی ’آئی اے ای اے‘ کے سربراہ یوکیا امانو نے ہفتہ کی شب نیویارک میں پاکستان کے سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری سے ملاقات کی۔

وزیراعظم نواز شریف کی سربراہی میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کرنے والے پاکستانی وفد میں سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری بھی شامل ہیں، جہاں اُن کی کئی اہم عہدیداروں سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے۔

’آئی اے ای اے‘ کے سربراہ نے سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری سے کہا کہاُن کے ادارے کا پاکستان کے ساتھ تکینکی تعاون بہت عرصے سے جاری ہے جو قابل ستائش ہے۔

سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے ’انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی‘ کے سربراہ سے کہا کہ پاکستان اس عالمی ادارے کے بانی رکن ممالک میں سے ایک ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ پرامن مقاصد کے لیے جوہری توانائی کے استعمال کے بارے میں ’آئی اے ای اے‘ کے کردار کو پاکستان بہت قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔

سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان جوہری تحفظ اور سکیورٹی کو قومی ذمہ داری سمجھتا ہے اور ملک کے تمام جوہری پلانٹ اور تحقیقی ری ایکٹرز ’آئی اے ای اے‘ کے متعین کردہ معیار کے مطابق کام کر رہے ہیں۔

پاکستان کا کہنا ہے کہ اُس نے اپنے جوہری پروگرام کی سکیورٹی سے متعلق ایک مربوط نظام وضع کر رکھا ہے۔

پاکستان کا شمار ’آئی اے ای اے‘ اُن رکن ممالک میں ہوتا ہے جنہیں عالمی تنظیم کی طرف سے سب سے زیادہ تکینکی معاونت فراہم کی جاتی ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان کے جوہری بجلی گھر لگ بھگ 40 سالوں سے ’آئی اے ای اے‘ کی نگرانی میں کام کر رہے ہیں۔

پاکستان کو توانائی کے شدید بحران کا سامنا ہے اور طویل المدت منصوبہ بندی کے تحت پاکستان 2050 تک جوہری بجلی گھروں کے ذریعے 40 ہزار میگاواٹ بجلی حاصل کرنا چاہتا ہے۔

ناقدین کی طرف سے پاکستان میں جوہری بجلی گھروں کی تعمیر پر یہ کہہ کر تحفظات اور خدشات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے کہ ان میں ہونے والی کوئی تکنیکی خرابی مقامی آبادی کے لیے ایک بہت بڑی آفت ثابت ہو سکتی ہے۔

لیکن توانائی کے بحران سے دوچار ملک کے عہدیدار یہ کہتے رہے ہیں کہ ان بجلی گھروں کو ہر ممکن حد تک محفوظ بنایا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG