رسائی کے لنکس

عبداللہ شاہ غازی کا مزار بلند عمارتوں میں گم ہوجائے گا؟


جن لوگوں نے ایک دو سال پہلے یہ مزار دیکھا تھا وہ آئندہ چند ماہ میں اس مزار کو شاید پوری طرح پہچان بھی نہ پائیں کیوں کہ یہاں سب کچھ بہت تیزی سے تبدیل ہورہا ہے۔۔ایک تاریخ ہے جو آن کی آن میں کروٹ بدل رہی ہے

کراچی کے ساحل پر واقع صوفی بزرگ عبداللہ شاہ غازی کا مزار 1ہزار2سو 84 سالہ تاریخ کا امین ہے۔ جیسے جیسے ملک بدلا، حکومتیں بدلیں اور شہر نے ترقی و وسعت پائی۔۔ویسے ویسے ہی یہ مزار بھی اپنی ہیئت تبدیل کرتا رہا۔ اب ایک مرتبہ پھر یہ مزار اور اس کا اطرافی علاقہ تبدیلی کے نئے عمل سے گزر رہا ہے۔

جن لوگوں نے ایک دو سال پہلے یہ مزار دیکھا تھا وہ آئندہ چند ماہ میں اس مزار کو شاید پوری طرح پہچان بھی نہ پائیں کیوں کہ یہاں سب کچھ بہت تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے۔۔ایک تاریخ ہے جو آن کی آن میں کروٹ بدل رہی ہے۔۔

چند مہینوں کی بات ہے۔۔پھر یہ مزار نئی شکل لے لے گا ۔۔۔اور اگر کچھ سال بعد کے آئینے میں دیکھیں تو مزار بلند و بالا اور جدید ترین عمارات میں گھرا نظر آئےگا۔ یہی سبب ہے کہ مزار کو مزید کشادہ کرنے اور اسے جدید ترین بنانے کے لئے نئے تعمیراتی منصوبے شروع کئے گئے ہیں۔

گورنر سندھ ڈاکٹرعشرت العباد خان کے مطابق، ’عبداللہ شاہ غازی کا مزار جدید خطوط پر استوار کیا جا رہا ہے۔ یہاں کلوز سرکٹ کیمرے نصب کئے جا رہے ہیں۔ کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر تعمیر ہو رہا ہے، جبکہ جدید لائنریری اور کانفرنس روم بھی زیر تعمیر ہیں۔‘

چالیس ارب روپے کا خرچہ
ایڈمنسٹریٹر اوقاف نصرت خان نے وائس آف امریکہ کو اس تعمیراتی منصوبے سے متعلق مزید تفصیلات میں بتایا ’نئے منصوبے میں اسپتال، ریسرچ آفس، لنگر خانہ، شفاخانہ، ٹوائلٹس اور مردوں و عورتوں کے لیے الگ الگ صحن کی تعمیر شامل ہے۔ اس منصوبے پر 40ارب روپے خرچ ہوں گے۔ سن1994-95ء میں بھی مزارکے کچھ حصوں کو تعمیر کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔ تاہم، وہ درمیان بھی رک گیا تھا۔ لیکن، ضرورت کے تحت مزار میں چھوٹی بڑی تبدیلیاں ہوتی رہی ہیں۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو مزار کی شکل1948ء جیسی ہی رہتی جب مزار صرف ایک ویران پہاڑی کے ٹیلے پر واقع تھا اور آس پاس کچھ بھی نہ تھا۔ مزار اور اس کا احاطہ مختلف ادوار میں تبدیلی کے عمل سے گزرتا رہا ہے۔‘

وزیراعلیٰ سندھ کے خصوصی مشیر برائے اوقاف اور سابق صوبائی وزیر عبدالحسیب نے وائس آف امریکہ کو بتایا ’تعمیراتی و توسیعی منصوبے پر عمل درآمد کے بعد زائرین کی گنجائش بڑھ جائے گی۔ اس طرح، بہتر انداز میں انہیں ٹریٹ اور انٹرٹین کیا جاسکے گا۔ گزشتہ ہفتے یعنی 18اکتوبر کو ختم ہونے والے تین روزہ عرس میں لاکھ زائرین نے مزار پر حاضری دی۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق، زائرین کی تعداد تین لاکھ سے زیادہ تھی۔ بیک وقت اتنی بڑی تعداد میں زائرین کو سنبھالنا زیادہ جگہ میں یقینا زیادہ آسان ہوجائے گا۔ انہیں ملنے والی ہر طرح کی سہولتوں میں اضافہ ہوجائے گا۔‘

مزار کے قریب 62 منزلہ جدید عمارت تعمیر
’مزار غازی‘ شاہراہ فردوسی کلفٹن پر واقع ہے۔ مزار سے صرف چند گز کے فاصلے پر پاکستان کی بلند ترین 62منزلہ عمارت ’بحریہ ٹاوٴن آئیکون‘ کے نام سے زیر تعمیر ہے۔ اسے تعمیر کرنے والے ادارے بحریہ ٹاوٴن کی جانب سے دی گئی معلومات کے مطابق، جس منصوبے کے تحت یہ عمارت بن رہی ہے وہ کراچی میں پاکستان کی تاریخ کا سب سے وسیع و عریض اور ملک کا سب سے پہلا میگا اسٹرکچر رکھنے والا منصوبہ ہے۔ یہ ٹیکنالوجی کے اعتبار سے پاکستان کی سب سے جدید عمارت ہوگی۔ اس کا 51فیصد حصہ مکمل ہوگیا ہے جبکہ باقی حصہ آئندہ چند ماہ میں مکمل ہوجائے گا۔

عمارت میں بڑے بڑے شاپنگ مالز، کارپوریٹ آفس، اپارٹمنٹس، فائیو اسٹار ہوٹل، انتہائی جدید انفراسٹرکچر اور اکیسوی صدی کی تمام آسائشات میسر ہوں گی۔ سنیما، فوڈ کورٹ، ریسٹورنٹس، ہیلتھ کلب، سوئمنگ پول، جیم، میٹنگ رومز، کانفرنس ہالز، چار ہزار پانچ سو گاڑیوں کے لئے پارکنگ ایریا، واٹر فلٹریشن پلانٹ،ہائی اسپیڈ ڈبل ڈیک ایلیویٹرز سمیت دیگر کئی حیران کن سہولتیں بھی اس عمارت میں موجود ہوں گی۔

ان سہولتوں کا ذکر اس بات کی اہمیت کو اجاگر کرنے کیلئے کیا گیا ہے کہ جہاں ایسی سہولیات ہوں وہاں بسنے اور آنے جانے والے لوگوں کی تعداد بھی یقینا لاکھوں میں ہوگی۔ اس منصوبے کی کامیابی کے بعد نئی عمارتوں اور تعمیراتی منصوبوں کی بھرمار ہوجائے گی جیسا کہ ایک اور ملٹی اسٹوری بلڈنگ بھی بہت تیزی سے تکمیل کے مراحل طے کررہی ہے اور اسے مزار کے احاطے سے بھی واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔ عنقریب ایسے اور بھی منصوبے شروع ہونے جا رہے ہیں۔ اس صورتحال میں عبداللہ شاہ غازی کا مزار ان میگا اسٹرکچرز میں’گم‘ نہیں تو گھِر ضرور جائے گا۔

XS
SM
MD
LG