رسائی کے لنکس

افغان حکام کا کراچی کی جیل میں قید اپنے باشندوں کی رہائی کا مطالبہ


پاکستانی حکام کے مطابق اس وقت کراچی کی مختلف جیلوں میں سینکڑوں افغان شہری زیر حراست ہیں۔ ان میں زیادہ تر باشندوں کو سفری دستاویزات نہ ہونے کے جرم میں قید کیا گیا ہے۔ 
پاکستانی حکام کے مطابق اس وقت کراچی کی مختلف جیلوں میں سینکڑوں افغان شہری زیر حراست ہیں۔ ان میں زیادہ تر باشندوں کو سفری دستاویزات نہ ہونے کے جرم میں قید کیا گیا ہے۔ 

اسلام آباد میں افغان سفارت خانے نے حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ ویزے کی میعاد پوری ہونے یا سفری دستاویزات نہ ہونے کے باعث کراچی کی جیل میں قید افغان شہریوں کو فوری رہا کر دیا جائے۔

افغان سفارت خانے نے ایک ٹوئٹ میں بتایا کہ پاکستانی اداروں اور حکام کے افغان قونصل جنرل کے ساتھ وعدوں کے باوجود صوبۂ سندھ میں گرفتار خواتین اور بچوں سمیت افغان باشندوں کو جیلوں سے رہا نہیں کیا گیا۔

ٹوئٹ کے مطابق پاکستان میں مقیم اور سفر کرنے والے افغان باشندوں بشمول خواتین، بچے اور بزرگ شہریوں اور مریضوں کی گرفتاری انتہائی تشویش ناک ہے جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے تعلقات خراب ہو سکتے ہیں۔

پاکستانی حکام کے مطابق اس وقت کراچی کی مختلف جیلوں میں سینکڑوں افغان شہری زیر حراست ہیں۔ ان میں زیادہ تر باشندوں کو سفری دستاویزات نہ ہونے کے جرم میں گرفتار کیا گیا۔

خیال رہے کہ پاکستانی حکام کا یہ مؤقف رہا ہے کہ افغانستان میں طالبان حکومت آنے کے بعد بڑی تعداد میں افغان شہریوں نے پاکستان کا رُخ کیا جن کی دیکھ بھال پہلے سے ہی مالی مشکلات سے دوچار پاکستان کے لیے مشکل ہے۔

پاکستانی حکام کہتے رہے ہیں کہ افغان جنگ کے دوران لاکھوں افغان باشندے پہلے سے ہی پاکستان میں موجود ہیں، لہذٰا غیر قانونی طور پر پاکستان آنے والے افغان شہریوں کو اُن کے وطن واپس بھجوا دیا جائے گا۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کے مطابق اس وقت پاکستان میں رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی تعداد 14 لاکھ ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کے مطابق اس وقت پاکستان میں رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی تعداد 14 لاکھ ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کے مطابق اس وقت پاکستان میں رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی تعداد 14 لاکھ ہے۔ جب کہ تقریباً 9 لاکھ ایسے افغان بھی ہیں جو افغان سٹیزن کارڈ رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ تقریباً 8 لاکھ کے قریب ایسے شہری ہیں جو بغیر کسی دستاویزات کے پاکستان میں عرصہ دراز سے رہائش پذیر ہیں۔

یواین ایچ سی آر کے مطابق افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد ایک لاکھ سے زائد افغان باشدوں نے پاکستان کا رُخ کیا ہے۔

قیدیوں کی فلاح و بہبود کی کمیٹی اور نیشنل کمیٹی فار ہیومن رائٹس کی جانب سے مرتب کردہ تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ صرف کراچی کی مختلف جیلوں میں سینکڑوں کی تعداد میں افغان مرد، خواتین اور بچے قید ہیں۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے قیدیوں کی فلاح و بہبود کی کمیٹی کی سیکریٹری حیا ایمان زاہد کا کہنا ہے کہ تقریباً دو ماہ سے کراچی میں اسٹریٹ کرائمز کی روک تھام کے حوالے سے مختلف آپریشنز چل رہے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق زیادہ تر کارروائیاں ان علاقوں میں کی جا رہی تھیں جہاں افغان باشندے رہائش پذیر ہیں۔ کریک ڈاؤن کے نتیجے میں ، مرد، خواتین اور بچوں کو گرفتار کیا جا رہا تھا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ گرفتار ہونے والے افراد میں حاملہ خواتین بھی شامل ہیں۔

یواین ایچ سی آر کے مطابق افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد ایک لاکھ سے زائد افغان باشدوں نے پاکستان کا رُخ کیا ہے۔
یواین ایچ سی آر کے مطابق افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد ایک لاکھ سے زائد افغان باشدوں نے پاکستان کا رُخ کیا ہے۔

اُنہوں نے مزید بتایا کہ کراچی کی خواتین کی جیل میں ڈھائی سو افراد کو رکھا جا سکتا ہے، لیکن یہاں گنجائش سے زیادہ قید ہیں جس کی وجہ سے مختلف مسائل جنم لے رہے ہیں۔

ان کے بقول اس وقت جیل میں دیگر خواتین قیدیوں کے علاوہ 140 افغان خواتین قید ہیں۔ ان خواتین کے ساتھ نو سال سے کم 165 بچے بھی ہیں۔ اس طرح ڈھائی سو سے زائد افغان خواتین اور بچے جیل میں قید ہیں۔

حیا ایمان زاہد کے مطابق تمام افغان قیدیوں کو ایک ہی بیرک میں رکھا جا رہا ہے جو کہ بہت زیادہ تشویش ناک عمل ہے۔ ان قیدیوں کو دوسرے قیدیوں کی طرح جیل حدود میں چہل قدمی کی بھی اجازت نہیں ہے۔ ان قیدیوں کےلیے بیرک کا دروازہ تب ہی کھلتا ہے جب انہوں نے عدالت میں پیشی کے لیے جانا ہوتا ہے۔

قیدیوں کی فلاح و بہبود کی کمیٹی کے مطابق قیدیوں سے انٹرویوز کے دوران یہی معلوم ہوا کہ زیادہ تر خواتین علاج معالجے کی غرض سے پاکستان آئی تھیں۔ کیوں کہ افغانستان میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد اچھے ڈاکٹرز ملک چھوڑ چکے ہیں۔ زیادہ تر خواتین کا کہنا ہے کہ انہیں پولیس نے ڈاکٹرز کے پاس جانے سے پہلے ہی گرفتار کر لیا۔

حیا ایمان زاہد کے مطابق زیادہ تر قیدیوں کا کہنا ہے کہ وہ جیل سے رہائی کے بعد واپس اپنے ملک جانا چاہتے ہیں۔

کراچی میں افغان باشندوں کی گرفتاریوں کے واقعات گزشتہ چند ماہ سے شہ سرخیوں میں ہیں۔ افغان حکام کے مطابق گزشتہ تین ماہ کے دوران پاکستان کی مختلف جیلوں سے پانچ سو کے قریب افغان باشندوں کو رہا کرایا جا چکا ہے جب کہ مزید کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

ڈی آئی جی کراچی ڈویژن جیل خانہ جات محمد ناصر خان کے مطابق اس وقت سو سے زائد افغان شہری ملیر جیل میں قید ہیں۔

تاہم انہوں نے واضح کیا کہ افغان سفیر، قونصل جنرل اور جیل حکام کا براہ راست رابطہ ہے اور ان کوششوں کی وجہ سے روزانہ کی بنیاد پر 15 سے 20 افغان شہری رہا کر کے بعد ڈی پورٹ کیے جا رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG