رسائی کے لنکس

پاک افغان انسداد دہشت گردی، کوششیں جاری رکھنے کے عزم کا اظہار


آئی ایس پی آر کے ایک بیان کے مطابق، سات رکنی اعلیٰ سطحی افغان فوجی وفد نے لیفٹینٹ جنرل محمد زمان وزیری کے قیادت میں پشاور میں کور کمانڈر لیفٹینٹ جنرل نذیر احمد بٹ سے ملاقات کی

پاکستان اور افغانستان کے اعلیٰ فوجی عہدیداروں کے درمیان جمعہ کو پشاور میں ہونے والی ایک اہم ملاقات میں دونوں ملکوں نے دہشت گردی کے خاتمے کی اپنی کوششوں کو جاری رکھنے کے مشترکہ عزم کا اظہار کیا ہے۔

پاکستان فوج کے شعبہٴ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی طرف سے جاری بیان کے مطابق، سات رکنی اعلیٰ سطحی افغان فوجی وفد نے لیفٹینٹ جنرل محمد زمان وزیری کے قیادت میں پشاور میں کور کمانڈر لیفٹینٹ جنرل نذیر احمد بٹ سے ملاقات کی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق، اس ملاقات میں دونوں ملکوں کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز اور صوبہٴ خیبر پختونخواہ کی فرنٹیئر کانسٹبلری کے سربراہ نے بھی شرکت کی۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ دونوں ملکوں کے فوجی حکام نے اس بات پر اتفاق کیا کہ امن و استحکام کا حصول مربوط باہمی کوششوں اور مزید تعاون کے ذریعے ہی ممکن ہے۔

سلامتی کے امور کے تجزیہٴ کار اور پاکستانی فوج کے سابق لیفٹینٹ جنرل امجد شعیب نے جمعے کو ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے اس ملاقات کو ایک اہم پیش رفت قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ" اہم اس لیے ہے کیونکہ ایک تناؤ اور بد اعتمادی کی فضا موجود ہے ۔۔۔ اس ماحول میں اگر بات چیت اور ایک دوسرے کو موقف جاننے کے لیے ملاقات ہو تو میرے خیال میں دونوں کے لیے بہتر ہے، کیونکہ سرحد مینجمنٹ کے کئی معملات ہیں جنہیں مربوط کرنا ضروری ہے۔"

امجد شعیب نے مزید کہا کہ "پاکستان نے حال ہی میں 'خیبر فور' کے نام سے جاری فوجی آپریشن کی ذریعے افغان سرحد سے متصل قبائلی علاقوں سے شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو ختم کیا ہے میرے خیال میں اس معاملے پر بھی افغان وفد کو اعتماد میں لیا گیا ہوگا۔"

واضح رہے کہ قبل ازیں رواں ہفتے اسلام آباد میں تعینات افغان سفیر عمر زخیلوال نے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی جس میں باہمی دلچسپی کے امور، بشمول خطے کی سکیورٹی اور دونوں ملکوں کی دوطرفہ سرحد کے انتظامی معاملات پر گفتگو ہوئی۔

دونوں ملکوں کے درمیان یہ رابطے ایک ایسے وقت ہو رہے ہیں جب اسلام آباد اورکابل کے تعلقات تناؤ کا شکار ہیں۔امجد شعیب کے کہا دنوں ملکوں کے درمیان اعلیٰ سطی رابطوں کے بحال ہونے کے بعد توقع کی جا رہی ہے اس سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو بہتر کرنے میں مدد ملے گی۔ لیکن، ان کے بقول، ان رابطوں کو پائیدار بنیادوں پر استوار رکھنا ضروری ہے۔

XS
SM
MD
LG