رسائی کے لنکس

افغان صدر کی طالبان کو ’سنجیدہ امن مذاکرات‘ کی پیشکش


فائل فوٹو
فائل فوٹو

سرکاری ٹی وی پر قوم سے خطاب میں افغان صدر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ ’میں طالبان سے کہتا ہوں کہ وہ افغانستان میں قیام امن کے لئے آگے آئیں اور امن مذاکرات میں براہ راست شرکت کریں۔

افغانستان کے صدر اشرف غنی نے طالبان کو سنجیدہ امن مذاکرات میں شرکت کی پیشکش کی ہے۔ ان کا یہ بیان گزشتہ ہفتے قطر میں امریکہ اور عسکریت پسندوں کے درمیان ہونے والے امن مذاکرات کے تناظر میں سامنے آیا ہے۔

سرکاری ٹی وی پر قوم سے خطاب میں افغان صدر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ ’میں طالبان سے کہتا ہوں کہ وہ افغانستان میں قیام امن کے لئے آگے آئیں اور امن مذاکرات میں براہ راست شرکت کریں۔ انہیں چاہئے کہ وہ حکومتی پیشکش کو قبول کریں۔

اس سے قبل افغان حکام نے قطر مذاکرات سے باہر رکھنے پر خبردار کیا تھا کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان طے پانے والے کسی بھی معاہدے کو کابل کی توثیق ضروری ہو گی۔

تاہم طالبان نے اشرف غنی حکومت کو ’کٹھ پتلی ‘قرار دیتے ہوئے براہ راست مذاکرات سے انکار کر دیا تھا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق افغان صدر اشرف غنی کا کہنا تھاکہ طالبان کے پاس دو ہی راستے بچے ہیں یا تووہ افغان عوام کا ساتھ دیں یا پھر دوسروںکے ہاتھوں استعمال ہوں۔‘

اشرف غنی کا کہنا تھا کہ حکومت سالوں سے جاری جنگ کا خاتمہ چاہتی ہے اور یہی خواہش افغان عوام کی بھی ہے۔ کوئی بھی ملک ہمیشہ کسی دوسرے ملک کی فوج کی مدد نہیں کرنا چاہتا لیکن موجودہ صورت حال میں غیر ملکی فوجوں کی موجودگی ضروری ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے قطر میں امریکہ اور طالبان کے درمیان افغانستان میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کے بعد مثبت پیش رفت سامنے آئی تھی۔مذاکرات میں فوجی انخلا کے مجوزہ پلان سمیت مختلف اُمور پر عبوری بات چیت بھی کی گئی تھی۔

دوسری جانب امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد کا کہنا ہے کہ امریکہ اور طالبان میں ہونے والے مذاکرات سے افغان صدر اشرف غنی کو آگاہ کردیا گیا ہے۔

یہ بات انہوں نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹوئیٹر پر جاری اپنے پیغام میں کہی۔

مریکہ کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد نے اپنی ایک اور ٹویٹ میں کہا ہے کہ آج انہوں نے افغانستان کی امن کونسل کے چیئرمین کریم خلیلی اور افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کے نمائندے یاماموتو اور اس معاملے میں دلچسپی رکھنے والے ملکوں کے سفیروں سے ملاقات کی اور انہیں حالیہ امن مذاکرات کے متعلق بتایا۔ امن کی سفارت کاری پر کسی کی اجارہ داری نہیں ہے اور سب نے اس کی کامیابی میں کردار ادا کیا ہے۔ ان سے اچھی بات چیت رہی اور کچھ نئے آئیڈیاز سامنے آئے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن امریکہ کی پہلی ترجیحی ہے۔ ہمیں امید ہے کہ تمام افغان شہری بھی اس مقصد کو آگے بڑھائیں گے۔

XS
SM
MD
LG