رسائی کے لنکس

قرآن کی بے حرمتی کے خلاف افغانستان میں احتجاج، دو ہلاک


قرآن کی بے حرمتی کے خلاف افغانستان میں احتجاج، دو ہلاک
قرآن کی بے حرمتی کے خلاف افغانستان میں احتجاج، دو ہلاک

جنوبی افغانستان میں حکام نے بتایا ہے کہ امریکی ریاست فلوریڈا میں قرآن کا نسخہ نذر آتش کیے جانے کے خلاف احتجاج کے تیسرے روز بھی اتوار کو دو افراد ہلاک اور کم از کم 18 زخمی ہو گئے۔

حکام کا کہنا ہے کہ لوگوں کے ہلاک اور زخمی ہونے کے واقعات جنوبی شہر قندھار اور مشرقی شہر جلال آباد میں پیش آئے جہاں سینکڑوں افراد نے احتجاجی مظاہروں میں شرکت کی۔ بیشتر افراد آگ کے باعث ایندھن سے بھرے کنستر میں دھماکے کی وجہ سے زخمی ہوئے۔

جلال آباد میں ہونے والے احتجاج میں شریک افراد نے قرآن کی بے حرمتی کے خلاف نعرہ بازی کرنے کے علاوہ ملک میں تعینات امریکی افواج کی واپسی کا بھی مطالبہ کیا۔ احتجاج کے باعث شہر کی مرکزی شاہراہ پر گاڑیوں کی آمدورفت کئی گھنٹوں تک معطل رہی۔

مشرقی افغان صوبے پروان میں بھی ایسا ہی ایک مظاہرہ کیا گیا جہاں سینکڑوں مظاہرین نے ٹائروں کو آگ لگا کر مرکزی شاہراہ بند کر دی تاہم ایک گھنٹے تک جاری رہنے والے احتجاج کے بعد وہ پر امن طور پر منتشر ہو گئے۔

گذشتہ دو روز میں افغانستان کے شمالی اور جنوبی حصوں میں کیے گئے مظاہروں میں اقوام متحدہ کے عملے کے اراکین سمیت 20 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

جمعہ کو مزار شریف شہر میں احتجاجی مظاہرے میں شامل مشتعل افراد کے ایک گروہ نے اقوام متحدہ کے ایک دفتر پر حملہ کرکے وہاں موجود سات غیر ملکی کارکنوں سمیت کم از کم 11 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ جب کہ ہفتہ کو قندھار میں پُرتشدد مظاہرے کے دوران سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں کم از کم 10 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔

امریکی صدر براک اوباما نے سخت گیر نظریات رکھنے والے پادری ٹیری جونز کے اس فعل کو ”انتہائی عدم برداشت اور تعصب“ قرار دیتے ہوئے اس کی پرزور مذمت کی ہے۔

اتوار کو افغانستان میں تعینات نیٹو اور امریکی افواج کے سربراہ جنرل ڈیوڈ پیٹریاس اور نیٹو کے اعلی ترین سویلین نمائندے مارک سیڈویل نے بھی قرآن نذرآتش کرنے کے واقعے کو نفرت انگیز فعل قرار دیتے ہوئے اس کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی۔

اُنھوں نے کہا کہ یہ محض ایک شخص کا فعل تھا جو افغانستان میں قائم اتحاد میں شامل ملکوں کے عوام اور حکومتوں کے نظریات کی نمائندگی نہیں کرتا۔

قرآن کی بے حرمتی کے خلاف افغانستان میں احتجاج، دو ہلاک
قرآن کی بے حرمتی کے خلاف افغانستان میں احتجاج، دو ہلاک

ہفتہ کو اپنے بیان میں صدر اوباما نے افغان مظاہرین کے ”ظالمانہ“ حملوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ کوئی بھی مذہب معصوم لوگوں کے بہیمانہ قتل اور گردن زنی کو برداشت نہیں کرتا اور اس قسم کے ”شرمناک اور قابل افسوس“ اقدامات کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جا سکتا ہے۔ اْنھوں نے مظاہرین کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے افراد سے اظہار تعزیت بھی کیا۔

مزید براں طالبان نے انٹرنیٹ کے ذریعے میڈیا کو جاری کیے گئے اپنے پیغام میں الزام لگایا ہے کہ امریکہ اور دوسرے مغربی ملک 20 مارچ کو پیش آنے والے قرآن کی بے حرمتی کے اس واقعے کو آزادی اظہار کا رنگ دے کر نظر انداز کر رہے ہیں۔ پیغام میں کہا گیا ہے کہ افغان عوام اس ”غیر اسلامی فعل کو قبول نہیں کر سکتے“ ہیں۔

اطلاعات کے مطابق ڈاو ورلڈ آؤٹ ریچ سنٹر کے پادری ٹیری جونز نے کہا کہ وہ خود کو افغانستان میں ہونے والے تشدد کا ذمہ دار نہیں سمجھتا، جب کہ اُس نے رواں ماہ نیویارک میں مسجد کے باہر اسلام مخالف مظاہرے کی دھمکی بھی دی ہے۔

XS
SM
MD
LG