رسائی کے لنکس

قرآن نذرِ آتش کرنے کا فعل: امریکی قانون سازوں کی مذمت


قرآن نذرِ آتش کرنے کا فعل: امریکی قانون سازوں کی مذمت
قرآن نذرِ آتش کرنے کا فعل: امریکی قانون سازوں کی مذمت

ایک آزاد معاشرے میں حقوق کے ساتھ ذمہ داریاں ہوتی ہیں: سینیٹر لِنڈسی گراہم

دونوں جماعتوں سے تعلق رکھنے والے امریکی قانون سازوں نےامریکہ کےانتہا پسندعیسائی پادری کی طرف سے قرآنِ پاک کے ایک نسخے کو نذرِ آتش کرنے کے فعل کی مذمت کی ہے، جِس کے باعث افغانستان میں ہلاکت خیزاحتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔

’وائس آف امریکہ‘ کے نمائندے مائیکل بومین نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ گذشتہ ماہ فلوریڈا کے پادری ٹیری جونز کی طرف سے مسلمانوں کی مقدس کتاب جلائے جانے کے فعل پر افغان مظاہرین اب تک مشتعل ہیں۔

صدر اوباما نے اِس عمل اورساتھ ہی اِس کے جواب میں سامنے آنےوالےشدید ردِعمل کی مذمت کی ہے۔ اتوار کو امریکی قانون سازوں نےامریکی نشریاتی اداروں کے ذریعے اپنےبیانات جاری کیے۔

سینیٹ کے قائدِ ایوان، ہیری ریڈ نے سی بی ایس کے ’فیس دِی نیشن‘ پروگرام میں کہا کہ ’مذہبی انتہا پسندی چاہے وہ کسی بھی صورت میں ہو، غلط ہے۔ اور یقینا ً، یہ ساری ہلاکتیں بھی غلط ہیں۔ مجھے بہت ہی افسوس ہے کہ اِس آدمی(جونز) نے اِس طرح کا فیصلہ کیا۔ میں سمجھتا ہوں کہ لوگوں کو نتائج کا ادراک ہونا چاہیئےکہ وہ مذہب کے نام پر کیا کچھ نہیں کر گزرتے۔‘

این بی سی کے ’میٹ دِی پریس‘ پروگرام میں اِلینوائے سے ڈیموکریٹک پارٹی کے سینیٹر رچرڈ ڈَربن نے امریکیوں پر زور دیا کہ وہ آئین میں دیے گئے اظہارِ رائے کی آزادی کے حق کا ذمہ دارانہ طور پراور عقل مندی سے استعمال کریں۔

امریکی آئین تمام نوعیت کی اظہارِ رائے کی آزادی کی گارنٹی دیتا ہے جِس کی اساس عدم تشدد ہو، جس میں تقریر اور عمل کی آزادی شامل ہے، جو دوسروں کو قابلِ اعتراض بھی لگ سکتی ہے۔ اِس بنا پر اقلیتوں کے لیےحقارت کے جذبات رکھنے والے گروپ ریلیاں اور دوسرے عوامی اجتماعات کر سکتے ہیں۔ عدالتِ عظمیٰ نےامریکی جھنڈے کو نذرِ آتش کرنے کے حق کی بارہا توثیق کی ہے۔ حال ہی میں سپریم کورٹ نے ایک کٹر عیسائی فرقے کی طرف سے جنگ میں فوت ہونے والے امریکی فوجیوں کے جنازے کے دوران تکلیف دہ لفظی حملے تک کرنے کی اجازت دی ہے۔ آئینی ماہرین کہتے ہیں کہ غیر مقبول رائے زنی میں کمی مذہبی آزادی پر قدغن لگانے کے مترادف ہوگا۔

تاہم، جنوبی کیرولینا سے تعلق رکھنےوالے ری پبلیکن سینیٹر، لِنڈسی گراہم کا کہنا ہے کہ ایک آزاد معاشرے میں حقوق کے ساتھ ذمہ داریاں بھی ہوا کر تی ہیں۔ وہ ’فیس دِی نیشن‘ پروگرام میں بات چیت کررہے تھے۔

پادری جونز کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے معالے پر اسلام کولازمی طور پر جواب دہ بنایا جانا چاہیئے، اور اُن کا عمل اِس سوچ کی غمازی کرتا ہے۔

کچھ کا خیال ہے کہ جونز سے نمٹنے کا بہترین طریقہ یہ ہے اُ نھیں نظر انداز کیا جائے۔ ایک بار پھرسینیٹر ڈربن نے کہا کہ جونز پبلسٹی چاہتا ہے۔ جب تک اُن کو پبلسٹی ملتی رہے گی وہ اپنے غیر ذمہ دارانہ رویے کو جاری رکھے گا۔

XS
SM
MD
LG