رسائی کے لنکس

قندھار: پولیس ہیڈکوارٹرز پر طالبان کے حملے میں 12 افراد ہلاک


قندھار میں طالبان کے حملے کے بعد پولیس ہیڈکوارٹرز سے دھواں اٹھ رہا ہے۔ سیکورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لیا ہوا ہے۔ 18 جولائی 2019
قندھار میں طالبان کے حملے کے بعد پولیس ہیڈکوارٹرز سے دھواں اٹھ رہا ہے۔ سیکورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لیا ہوا ہے۔ 18 جولائی 2019

قندھار میں پولیس نے بتایا ہے کہ جمعرات کے روز پولیس ہیڈکوارٹرز کے باہر مسلح طالبان کی جانب سے ایک کار میں نصب بارودی مواد کے دھماکے اور فائرنگ سے 12 افراد ہلاک اور کم ازکم 80 زخمی ہو گئے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ مسلح حملہ آوروں نے پولیس ہیڈ کوارٹرز کے داخلی دروازے پر بارود سے بھری ہوئی ایک کار کو دھماکے سے اڑانے کے بعد عمارت پر فائرنگ شروع کر دی۔ اس دوران کچھ مسلح طالبان نے احاطے کے اندر داخل ہونے کی کوشش کی۔

عینی شاہدوں نے بتایا ہے کہ پہلے دھماکے کے بعد کم ازکم ایک اور دھماکہ ہوا۔ یہ دھماکہ ممکنہ طور پر دوسری کار میں کیا گیا۔

خبررساں ادارے رائیٹرز نے طالبان کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے کچھ مسلح جنگجو پولیس کی عمارت میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔

میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ مسلح طالبان اور پولیس کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے اور سیکورٹی فورسز کے اہل کار اس لڑائی میں پولیس کو مدد فراہم کر رہے ہیں۔

یہ حملہ ایک ایسے وقت کیا گیا ہے جب امریکی عہدے دار اور طالبان رہنما، افغانستان میں قیام امن کے کسی معاہدے پر پہنچنے کی کوشش میں مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ امن مذاکرات کا آغاز پچھلے سال ہوا تھا۔

قندھار طالبان کا سابقہ مرکز تھا جہاں سے انہوں نے 1996 سے 2001 تک افغانستان پر حکومت کی، حتیٰ کہ نائین الیون کے دہشت گرد حملے کے بعد امریکی قیادت کی فورسز نے انہیں اقتدار سے نکال باہر کیا۔

XS
SM
MD
LG