رسائی کے لنکس

ہلمند: عسکریت پسندوں کا سرکاری دفاتر پر حملہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

اس جھڑپ کے باعث حکام نے قندھار اور ہرات کے مابین اس مرکزی شاہراہ کو بند کردیا جو افغانستان کے جنوبی خطے کو مغربی حصے سے ملاتی ہے۔

افغانستان کے جنوبی صوبہ ہلمند میں عسکریت پسندوں کے ایک گروہ نے سرکاری دفاتر پر حملہ کیا۔

حکام کے مطابق ضلع گریشک میں بدھ کو علی الصبح لگ بھگ دس عسکریت پسندوں نے پولیس کے صدر دفتر اور انٹیلی جنس کے دفتر پر حملہ کیا۔

صوبائی حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں میں سے سات سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں مارے گئے ہیں جب کہ دیگر کو قابو کرنے کے لیے کارروائی کی جا رہی ہے۔

حملے میں کم از کم دو پولیس افسر ہلاک اور متعدد افراد کے زخمی ہونے کا بتایا جا رہا ہے۔

طالبان کے ایک ترجمان قاری یوسف احمدی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

اس جھڑپ کے باعث حکام نے قندھار اور ہرات کے مابین اس مرکزی شاہراہ کو بند کردیا جو افغانستان کے جنوبی خطے کو مغربی حصے سے ملاتی ہے۔

شاہراہ کی بندش سے ایسی اطلاعات بھی سامنے آرہی ہیں کہ ہزاروں مسافر پھنس کر رہ گئے ہیں۔

ہلمند طالبان کے مضبوط گڑھ سمجھے جانے والے علاقوں میں سے ایک اور پوست کی کاشت کے لیے مشہور علاقہ ہے۔ یہاں منشیات کے کاروبار سے وابستہ افراد بھی سرگرم رہتے ہیں اور اکثر یہاں ہلاکت خیز واقعات اور جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں۔

یہ تازہ واقعہ ایک ایسے وقت پیش آیا ہے جب ملک میں مصالحتی کوششوں کے مستقبل پر پہلے ہی شکوک و شبہات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

پاکستان، افغانستان، امریکہ اور چین کے نمائندوں پر مشتمل گروپ نے مصالحتی عمل کی بحالی کے لیے لائحہ عمل ترتیب دیتے ہوئے توقع ظاہر کی تھی کہ افغان حکومت اور طالبان کے مابین براہ راست بات چیت کا سلسلہ سات مارچ تک شروع ہو سکتا ہے۔

لیکن گزشتہ ہفتے ہی طالبان نے اپنی پیشگی شرائط کو دہراتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی منظوری تک وہ حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات میں شریک نہیں ہوں گے۔

امریکہ بھی یہ کہہ چکا ہے کہ بات چیت کے عمل کو جلد از جلد بحال ہونا چاہیئے بصورت دیگر آنے والے مہینوں میں پرتشدد کارروائیوں میں اضافہ ہونے کا خدشہ ہے۔

دریں اثنا ایسی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں کہ ہرات میں طالبان مخالف دھڑوں میں ہونے والی جھڑپوں میں لگ بھگ 70 جنگجو مارے گئے ہیں جن میں کئی کمانڈر بھی شامل ہیں۔

اطلاعات کے مطابق یہ جھڑپیں طالبان کے سربراہ ملا اختر منصور اور ملا محمد رسول کی قیادت میں الگ ہونے والے دھڑے کے حامیوں کے درمیان ہوئیں۔

بتایا جاتا ہے کہ دیگر علاقوں سے بھی طالبان جنگجوؤں اس لڑائی میں حصے لینے کے لیے ہرات پہنچے ہیں۔

تاہم لڑائی میں ہونے والے جانی نقصان سے متعلق آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

XS
SM
MD
LG