رسائی کے لنکس

روس افریقہ سربراہی اجلاس ہماری شراکت داری کو فروغ دے گا'، پوٹن'


روس۔ افریقہ سربراہ اجلاس میں پوٹن افریقی لیڈروں کے ساتھ، فوٹو اے ایف پی۔ 27 جولائی 2023
روس۔ افریقہ سربراہ اجلاس میں پوٹن افریقی لیڈروں کے ساتھ، فوٹو اے ایف پی۔ 27 جولائی 2023

روس کے شہر سینٹ پیٹرز برگ میں روس افریقہ دو روزہ سربراہی اجلاس ہو رہا ہے ۔ روس کو اس وقت دنیا بھر میں اپنے لیے نئے اتحادیوں کی تلاش ہے اور روس افریقہ سربراہی اجلاس اسی کوشش کی ایک کڑی ہے۔ اجلاس میں کریملن نے مغربی طاقتوں کو مورد الزام بھی ٹھہرایا کہ وہ کچھ افریقی سربراہان پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ اس اجلاس میں شریک نہ ہوں ۔

روس کے صدر ولادی میر پوٹن سینٹ پیٹرزبرگ میں جمعرات کو شروع ہونے والے دو روزہ سربراہی اجلاس کو ایک ایسے اہم اجتماع کی حیثیت دے رہے ہیں جو 1.3 ارب لوگوں کے براعظم کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے میں مدد کرے گا ۔ ایک ایسا بر اعظم جو عالمی سطح پر تیزی سے مضبوط ہو رہا ہے۔

پوٹن نے کریملن کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا کہ آج افریقہ دنیا میں خود کو بھر پور اعتماد کے ساتھ پیش کر رہا ہے۔ روسی صدر نے کہا کہ ’’ یہ فورم ہماری سیاسی اور انسانی بنیادوں پر شراکت داری کو آنے والے کئی برسوں تک مزید فروغ دے گا۔‘‘

صدر پوٹن اور ایتھوپیا کے وزیر اعظم ابی احمد
صدر پوٹن اور ایتھوپیا کے وزیر اعظم ابی احمد

پوٹن نے ایتھوپیا کے وزیر اعظم ابی احمد کے ساتھ بدھ کے روزبالمشافہ بات چیت کی اور کہا کہ روس ایتھوپیا کے طلباء کی تین گنا زیادہ تعداد کی میزبانی کرے گا اور ان کے تعلیمی اخراجات برداشت کرے گا۔

پوٹن نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی سے بھی ملاقات کی اور بڑھتی ہوئی دوطرفہ تجارت کو سراہا جو بر اعظم افریقہ کے ساتھ روس کی تجارت کا تقریباً ایک تہائی حصہ ہے۔

السیسی نے توجہ دلائی کہ روس مصر کا پہلا جوہری پاور پلانٹ تعمیر کر رہا ہے اور انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان ’’تعلقات کی خصوصی نوعیت ‘‘ پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ’’ انہیں پورا یقین ہے کہ روس افریقہ سربراہی اجلاس کے اہم نتائج سامنے آئیں گے۔‘‘

صدر پوٹن اور مصر کے صدر عبدل فتاح السیسی
صدر پوٹن اور مصر کے صدر عبدل فتاح السیسی

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نےامریکہ، فرانس اور دیگر ریاستوں کی جانب سے افریقی ممالک کی قیادت پر دباؤ ڈالنے کی کوششوں کی مذمت کی۔پیسکوف نے صحافیوں کے ساتھ ایک کانفرنس کال میں کہا کہ ’’یہ اشتعال انگیز ی ہے لیکن اس سے کسی بھی طور سربراہی اجلاس کی کامیابی کو روکا نہیں جا سکے گا۔‘‘

واضح رہے کہ امریکہ اور خوراک کے عالمی پروگرام نے ایتھیوپیا میں امداد کی بڑے پیمانے پر چوری کی اطلاعات کے بعد اس ملک کے لیے امداد روک دی تھی اور ایسی اصلاحات کا مطالبہ کیا تھا جو امداد میں حکومت کا عمل دخل ختم کردیں۔

پوٹن کے خارجہ امور کے مشیر یوری یوشاکوف نے کہا کہ سربراہی اجلاس میں سترہ سربراہان مملکت شرکت کررہے ہیں جبکہ بتیس افریقی ممالک کی نمائندگی اعلیٰ سرکاری حکام یا سفیر کریں گے۔

پوٹن نے بدھ کےروز ایک بیان میں کہا کہ’’ہم اپنے افریقی شراکت داروں کی ہر ممکن مدد کرنے کے لیے پرعزم ہیں اور اس کا مقصد ان کی قومی اور ثقافتی خودمختاری کو مضبوط بنانا اور علاقائی اور عالمی چیلنجوں کو حل کرنے میں زیادہ فعال کردار ادا کرنا ہے۔‘‘

روس افریقہ سربراہی اجلاس روس کے بحیرہ اسود کے ذریعے اناج برآمد کرنے سے متعلق معاہدے سے دستبرداری کے بعد منعقد ہو رہا ہے۔ یہ معاہدہ متعدد افریقی ممالک کے لیے ضروری ہے اور روس کی اس معاہدے سے علیحدگی کی دنیا بھر میں شدید مذمت کی گئی ہے جبکہ عالمی غذائی تحفظ کے لیے نئے خطرات پیدا ہوئے ہیں۔

روس نے اس تنقید کو نظر انداز کرتے ہوئے یوکرین کی بندرگاہوں اور زرعی تنصیبات پر میزائل حملوں میں اضافہ کر دیا اوراس کے ساتھ ساتھ پوٹن نے بارہا وعدہ کیا ہے کہ روس کم آمدنی والے افریقی ممالک کو مفت اناج کی پیشکش کرے گا ۔

بحیرہ اسود کے ذریعے اناج کی منتقلی
بحیرہ اسود کے ذریعے اناج کی منتقلی

سر براہی اجلاس کے ایجنڈے میں اناج کے ساتھ ساتھ ایک اور معاملے پر بات چیت کا امکان ہے اور وہ ہے روس میں واگنر ملٹری کمپنی کا مستقبل جس کے سربراہ یو گینی پریگوزن نے گزشتہ ماہ روس میں مختصر ہی سہی، مگر چونکا دینے والی بغاوت کا علم بلند کیا۔

سوڈان، مالی اور دیگر ممالک کے لیےیہ ایک فوری مسئلہ ہو گا جو سونے جیسے قدرتی وسائل کے بدلےمیں کرائے کے اس گروپ کے ساتھ معاہدہ کرتے ہیں۔ روسی حکام اورواگنر گروپ کے مالک یو گینی پریگوزن نے کہا ہے کہ کمپنی افریقہ میں کام جاری رکھے گی۔

روس۔ یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے اس امن تجویز پر بھی بات ہوگی جس پر افریقی رہنماؤں نے عمل کرانے کی کوشش کی ہے ۔

جنوبی افریقہ کے ایوان صدر سے بدھ کے روز ایک بیان میں کہا گیا کہ سربراہی اجلاس افریقی سربراہان مملکت کو بھی موقع فراہم کرے گا کہ وہ صدر پوٹن کے ساتھ اعتماد سازی کے اقدامات پر بات چیت جاری رکھیں تاکہ ان کے نتیجے میں روس اور یوکرین کے درمیان امن کے لیے سازگار حالات پیدا ہو سکیں ۔

(اس رپورٹ کی تفصیلات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں)

XS
SM
MD
LG