رسائی کے لنکس

ہماری تحریک زیادتیوں اور مظالم کے خلاف ہے، علی وزیر


پی ٹی ایم کے رہنما، علی وزیر، فائل فوٹو
پی ٹی ایم کے رہنما، علی وزیر، فائل فوٹو

شمالی وزیرستان میں پولیس انتظامیہ نے پختون تحفظ تحریک یا پی ٹی ایم کے رہنما اور جنوبی وزیرستان سے قومی اسمبلی کے منتخب رکن علی وزیر اور ان کے ساتھیوں کے خلاف لوگوں کو حکومت کے خلاف بغاوت پر اکسانے اور ملکی سلامتی کے لیے خطرات پیدا کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

وائس آف امریکہ اردو سروس کے پروگرام جہاں رنگ میں علی وزیر اور صوبہ خیبر پختونخواہ میں اطلاعات کے وزیر شوکت یوسفزئی سے میزبان قمر عباس جعفری نے اس سلسلے میں گفتگو کی۔

علی وزیر، رہنما پی ٹی ایم

علی وزیر کا کہنا تھا کہ ان کے علاقے میں بقول ان کے جو زیادتیاں اور مظالم ہو رہے ہیں ان کے خلاف تحریک چل رہی ہے۔ انہوں نے حکومت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کا رویہ بدلتا رہتا ہے لیکن حقیقت میں اندر سے یہ رویہ درست نہیں ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ مذاكرات کو یہ تاثر دینے کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں کہ حکومت مذاكرات پر آمادہ ہے اور اس وقت کو وہ اس مقصد کے لیے بھی استعمال کرنا چاہتے ہیں کہ لوگوں کے ایک دوسرے سے رابطے منقطع کرا دیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کے علاقوں میں بڑے بڑے آپریشن ہوئے۔ لیکن لوگ ان سے مطمئن نہیں ہیں اور ہمارے لوگوں کے ساتھ ان کے رویے بھی اچھے نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اب ہم بھی ڈٹ گئے ہیں اور اپنی مزید تباہی اور بربادی نہیں ہونے دیں گے۔

صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی

شوکت یوسفزئی نے کہا کہ یہ سیکورٹی کا مسئلہ ہے۔ اس کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ہم ان کے ساتھ مذاكرات کرنا چاہتے ہیں اور کریں گے۔ لیکن اگر کوئی قانون کی خلاف ورزی کرے گا تو اسے نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

انہوں کہا کہ یہ بات کرنا آسان ہے کہ پختونوں کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے۔ یہ بات تو خود وزیر اعظم عمران خان بھی کہہ رہے ہیں کہ پشتونوں کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔ لیکن اس میں قصور کس کا ہے۔ یہ قصور تو اس وقت کی لیڈر شپ کا ہے۔ اس میں فوج کا تو قصور نہیں ہے کیونکہ فوج کو تو حکم ملتا ہے کہ وہ کارروائی کرے۔ تو اب فوج کے خلاف باتیں کرنا تو نامناسب بات ہے۔ باقی وہ سیاسی بیانات دیں، جلسے جلوس کریں۔ سب کی آزادی ہے، لیکن جو حدود ہمارے لیے اور دوسری جماعتوں کے لیے ہیں، وہ ان کے لیے بھی ہونی چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے مالی مشکلات کے باوجود قبائلی علاقے پر ایک سو بلین روپے خرچ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس کے علاوہ اس وقت وفاقی حکومت میں پختونوں کو پچاس فیصد سے زیادہ حصہ ملا ہوا ہے۔ پختونوں کو اتنی نمائندگی وفاقی حکومت میں کبھی نہیں ملی۔

اپنے مسائل کے بارے میں علی وزیر نے کیا کہا، یہ جاننے کے لیے اس آڈیو لنک پر کلک کریں۔

please wait

No media source currently available

0:00 0:05:11 0:00

XS
SM
MD
LG