رسائی کے لنکس

یمن: القاعدہ کی نئی وڈیو سامنے آگئی


فائل
فائل

تاہم، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ماضی میں یہ دہشت گرد گروپ ڈٹ کر کھڑا رہا ہے۔ تاہم، اب یمن میں القاعدہ سے متعلق رائے کسی حد تک تبدیل ہو رہی ہے، ایسے میں جب وہ اپنے دشمنوں کے خلاف وفاداریوں کا تبادلہ کرتا رہا ہے

جزیرہ نما عربستان کی القاعدہ نے اپنے نئے لیڈر کا اعلان کردیا ہے، جس سے کچھ ہی دیر پہلے القاعدہ کی ایک وڈیو سامنے آئی تھی، جس میں بتایا گیا تھا کہ گذشتہ ہفتے ہونے والے امریکی فضائی حملوں میں دیگر دو ارکان سمیت القاعدہ کا سربراہ ہلاک ہوا۔

تاہم، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ دہشت گرد گروپ ماضی میں ڈٹ کر کھڑا رہا ہے۔ تاہم، اب یمن میں القاعدہ سے متعلق رائے کسی حد تک تبدیل ہو رہی ہے، ایسے میں جب وہ اپنے دشمنوں کے خلاف وفاداریوں کا تبادلہ کرتا رہا ہے۔

القاعدہ کے ایک ترجمان نے منگل کے روز ایک وڈیو جاری کی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ ناصر الوحیشی ہلاک ہوا ہے، اور جزیرہ نما عربستان کے دھڑےکے ایک سابق فوجی لڑاکا، قاسم الرئیمی نے اِس کی کمان سنبھال لی ہے۔

موسیٰ شطیوی، ’یونیورسٹی آف جورڈن‘ میں ’سینٹر فور اسٹیرٹجک اسٹڈیز‘ کے سربراہ ہیں۔

شطیوی کےالفاظ میں، ’کسی رہنما کی ہلاکت اہمیت کا معاملہ ہوا کرتا ہے۔ تاہم، ماضی میں القاعدہ نے یہ بات ثابت کی ہے اُن میں قوت برداشت ہے، اور اُن کے پاس متبادل قیادت بھی موجود ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ چونکہ کسی ملک میں اُس کے کسی لیڈر کی ہلاکت کے بعد، اُس کے پاس کوئی متبادل لیڈر نہ ہو۔ لیکن، کوئی شک نہیں کہ یہ القاعدہ کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے‘۔

اطلاعات کے مطابق، القاعدہ کا ہلاک ہونے والا لیڈر ایک طویل عرصے سے خدمات انجام دے رہا تھا، ماضی میں وہ اسامہ بن لادن کے ساتھ بھی رہ چکا تھا؛ اور ماضی کے کئی مواقع پر جن میں سینکڑوں ہلاکتیں واقع ہوچکی ہیں، وہ اُن کا حصہ تھا مثلاً پیرس سے نکلنے والے رسالے، ’چارلی ہیبڈو‘ کی ہلاکت خیز شوٹنگ شامل تھی۔ اور، نیا لیڈر بھی ایسی ہی تاریخ رکھتا ہے۔ وہ سنہ 2006 میں یمن کے دارالحکومت، صنعا میں جیل پر حملے کے واقعے میں شریک تھا، جس میں القاعدہ کے 23 ارکان روپوش ہوگئے تھے، جس جیل کو دنیا کا مشکل ترین حصار والا قیدخانہ خیال کیا جاتا ہے۔

شطیوی نے کہا ہے کہ حالیہ دِنوں کے دوران، القاعدہ سے لڑائی کے امریکہ زیادہ متحرک دکھائی نہیں دیتا، چونکہ اس کا دھیان داعش پر مرکوز ہے۔ اُنھوں نے کہ یہ فضائی حملے سعودی اتحادی ملکوں کے لیے ایک پیغام کی حیثیت رکھتا ہے، جو یمن میں حوثیوں کے خلاف لڑائی میں مصروف ہے۔

XS
SM
MD
LG