رسائی کے لنکس

سعودیوں پر واضح کر دیا کہ امریکہ ماورائے عدالت قتل کے خلاف ہے: پومپیو


امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو، وائس آف امریکہ کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران۔ 19 اکتوبر 2018
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو، وائس آف امریکہ کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران۔ 19 اکتوبر 2018

مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ میری سعودی عرب کے دورے میں سعودی راہنماؤں سے ملاقاتیں ہوئیں ہیں اور میں نے انہیں واضح کر دیا ہے کہ امریکہ خشوگی کے معاملے کو سنجید گی سے لیتا ہے۔ اور امریکہ ماورائے عدالت قتل کی اجازت نہیں دیتا۔

وائس آف امریکہ نے آج وزیر خارجہ مائیک پومپیو سے ایک خصوصی انٹرویو کیا، جس میں ان سے مشرق وسطی کی صورت حال اور شمالی کوریا کو غیر جوہری ملک بنانے کی کوششوں سمیت مختلف موضوعات پر گفتگو کی۔ انٹرویو کے کچھ حصوں کا ترجمہ آپ کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔

وائس آف امریکہ کی نامہ نگار گریٹا وان سسٹرین نے مائیک پومپیو سے استنبول میں سعودی قونصلیٹ میں ایک صحافی جمال خشوگی کی پراسرار گمشدگی کا ذکر کرتے ہوئے پوچھا کہ اس سلسلے میں جاری تحقیقات میں اگر سعودی عرب کے ولی عہد یا بادشاہ کا نمایاں طور پر ملوث ہونا ثابت ہو گیا تو امریکہ کا کیا رد عمل ہو گا۔

وزیر خارجہ پومپیو کا کہنا تھا کہ اگر اس معاملے میں سعودی عرب ملوث پایا گیا تو امریکہ اس پر کئی مختلف رد عمل دے سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں اہم بات یہ ہے کہ حقیقت سامنے آئے۔ میری سعودی عرب کے دورے میں سعودی راہنماؤں سے ملاقاتیں ہوئیں ہیں اور میں نے انہیں واضح کردیا ہے کہ امریکہ اس معاملے کو سنجید گی سے لیتا ہے۔ اور امریکہ ماورائے عدالت قتل کی اجازت نہیں دیتا۔ یہ امریکی اقدار سے مطابقت نہیں رکھتا۔

انہوں نے کہا کہ یہ سعودی عرب کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس معاملے کی تہہ تک پہنچے اور حقائق کو مکمل اور واضح طور پر اور شفافیت کے ساتھ پوری دنیا کے سامنے رکھے، کیونکہ یہ واقعہ ان کے سفارت خانے میں پیش آیا۔

پومپیو سے ان کے مشرق وسطیٰ اور ترکی کے دورے کے حوالے سے پوچھا گیا کہ موجودہ صورت حال میں امریکہ کے لیے سعودی عرب کی کیا اہمیت ہے۔

پومپیو نے کہا کہ 1930 کے عشرے کے آغاز سے ہی ہم ایک دوسرے کے اسٹریٹیجک اتحادی ہیں۔ انہوں نے دنیا بھر میں دہشت گردی کی سب سے زیادہ حمایت کرنے والی ریاست ایران کو پیچھے دھکیلنے میں ہماری معاونت کی ہے۔ وہ دہشت گردی کے خلاف ہمارے سب سے اہم شراکت دار رہے ہیں اور ان کے ساتھ ہمارے گہرے اقتصادی رابطے ہیں۔

گریٹا نے پوچھا کہ ترکی اور سعودی عرب کے درمیان اختلافات ہیں ۔ اس پس منظر میں امریکہ کے لیے ترکی کی اسٹریٹیجک اہمیت کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس ہفتے میرے دورے کی دوسری منزل انقرہ تھی۔ میں وہاں صدر اردوان اور اپنے ہم منصب میولود چاوش اولو سے ملا۔ ہمارے ترکی کے ساتھ بہت گہرے تعلقات ہیں۔ وہ ہمارا نیٹو اتحادی ہے۔ ان کے ساتھ ہمارے کچھ تنازعات بھی ہیں۔ ان کے ساتھ پادری بروسن کا معاملہ ہے۔ انہوں نے ابھی تک ان تین مقامی افراد کو حراست میں رکھا ہوا ہے جو وہاں ہمارے سفارت خانے میں ملازم ہیں۔ گو ان تعلقات میں مسائل ہیں لیکن ترکی ایک انتہائی اہم مقام پر واقع ہے۔ وہ یورپ اور مشرق وسطیٰ کے درمیان ایک پل کی حیثیت رکھتا ہے۔ ہمیں اس کے ساتھ اپنے تعلقات بہتر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ ہم وہ مقاصد حاصل کر سکیں جو ہم دونوں کے مفاد میں ہیں۔ ترکی کے ساتھ درپیش چیلنج میں شام بھی شامل ہے۔ میرا خیال ہے کہ شام کے عوام کی بھلائی کے لیے ہم وہاں کئی پہلوؤں پر مل کر کام کر سکتے ہیں۔

وزیر خارجہ پومپیو سے ایک سوال شمالی کوریا کے بارے میں تھا۔ ان سے پوچھا گیا کہ وہ صدر ٹرمپ اور کم ان جونگ کے ساتھ مستقل قریب میں ملاقات کا امکان دیکھ رہے ہیں۔

پومپیو نے کہا میں فی الحال اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا کہ ملاقات کا وقت اور مقام کب طے کیا جائے گا۔ لیکن صدر ٹرمپ ان سے ملنے کے لیے پر عزم ہیں۔ ہم اس بارے میں کام کر رہے ہیں۔ ایک ڈیڑھ ہفتے میں یہاں میری شمالی کوریا کے ہم منصب سے ملاقات ہونے والی ہے۔ یہ ہمارے لیے اس ملک کو غیر جوہری بنانے سے متعلق ایک قدم اور آگے جانے کا موقع ہو گا۔ کم اپنے اس وعدے پر قائم ہیں جو انہوں نے 12 جون کو سنگاپور میں صدر ٹرمپ کے ساتھ ملاقات میں کیا تھا۔ اپنے ملک کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنا ایک مشکل فیصلہ تھا ۔ مجھے خوشی ہے کہ شمالی کوریا کے لیڈر نے یہ فیصلہ کیا۔

سعودی قونصلیٹ میں خشوگی کی گمشدگی کے متعلق مائیک پومپیو کیا کہا، آپ بھی سنیئے۔

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کی خشوگی کی گمشدگی سے متعلق گفتگو
please wait

No media source currently available

0:00 0:00:36 0:00

XS
SM
MD
LG